امت نیوز ڈیسک //
وادی کشمیر میں جمعہ کے روز عید میلاد النبی (ص) کی اختتامی تقریبات نہایت ہی عقیدت واحترام اور تزک و احتشام کے ساتھ منائی گئیں۔اس سلسلے میں مساجد، زیارت گاہوں، خانقاہوں اور امام بارگاہوں میں خصوصی مجالس کا انعقاد کیا گیا جن میں علمائے کرام اور ائمہ مساجد نے پیغمبر اسلام (ص) کی زندگی کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی جبکہ نعت خوانوں نے نعتیہ کلام پڑھے۔
نگار نے بتایا کہ وادی کشمیر میں جمعے کے روزعید میلاد النبی (ص)کی اختتامی تقریب کے حوالے سے بڑے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے جس میں ہزاروں کی تعداد میں زائرین نے شرکت کی۔سب سے بڑی تقریب شہرہ آفاق جھیل ڈ ل کے کناروں پر واقع آثار شریف درگاہ حضرت بل میں منعقد ہوئی جہاں وادی کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے عاشقان رسول (ص) نے شب خوانی کی روح پرور مجالس میں حصہ لیا۔درگاہ حضرت بل میں نماز جمعے کے بعد عاشقان رسول (ص)موئے مقدس کے دیدار سے بھی فیضیاب ہوئے۔
درگاہ حضرت بل میں نماز کے اجتماعات میں ہزاروں کی تعداد میں مردو زن نے شرکت کی۔آثار شریف شہری کلاش پورہ ، پنجورہ شوپیاں، جناب صاحب صورہ ، تاریخی جامع مسجد سری نگر، زیارت علمدار کشمیر چرار شریف اور دوسری عبادتگاہوں میں بھی روح پرور اجتماعات منعقد ہوئے۔ انتظامیہ نے آثار شریف درگاہ حضرت بل میں زائرین کو ہر ممکن سہولیت پہنچانے کی غرض سے تمام انتظامات کئے تھے جن میں بلا خلل،بجلی ،پینے کا صاف پانی،طبی ،ٹرانسپورٹ ،صحت وصفائی کے علاوہ دیگر سہولیات شامل ہیں۔محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری اور جموں وکشمیر بینک نے درگاہ حضرت بل میں زائرین کے لئے طعام کے معقول انتظامات کئے گئے تھے۔عقیدتمندوں کو درگاہ تک لانے اور لے جانے کے لئے اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (ایس آر ٹی سی) نے دیر رات تک ٹرانسپورٹ سہولیت دستیاب کی تھی۔
عید میلاد النبی (ص) کی مناسبت سے وادی میں جمعے کو درجنوں مقامات پر جلوس برآمد ہونے کے علاوہ سینکڑوں مساجد، زیارت گاہوں، خانقاہوں اور امام بارگاہوں میں خصوصی مجالس کا انعقاد کیا گیا۔دریں اثنا وقف بورڈ کی چیئرپرسن ڈاکٹر درخشاں اندرابی نے بھی درگاہ حضرت بل میں نماز جمعہ ادا کی جس دوران انہوں نے انتظامات کا از خود جائزہ لیا۔اس موقع پر زائرین نے وقف چیئرپرسن سے ملاقات کی اورانہیں درپیش مسائل کے بارے میں بھی جانکاری فراہم کی۔چیئر پرسن نے لوگوں کو یقین دلایا کہ ان کے جائز مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی سعی کی جائے گی۔ (یو این آئی)