ایل جی منوج سنہا نے پیر کو کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کی حکومت ملی ٹینسی کو زندہ کرنے کی کوششوں کے خلاف فوج کے ساتھ مل کر آپریشن آل آؤٹ شروع کرنے جا رہی ہے۔ چھ ماہ میں اس کے نتائج معلوم ہو جائیں گے۔
سنہا نے یہ بات یہاں پنج جنیہ کے 77ویں یوم تاسیس کے موقع پر منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ پنچ جنیہ کے ایڈیٹر ہتیش شنکر اور آرگنائزر کے ایڈیٹر پرفلا کیتکر کے ساتھ ایک انٹرویو میں مسٹر سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے ہٹائے جانے کے بعد وادیوں میں گولیوں کی آواز کے بجائے ترقی کا شور سنائی دے رہا ہے۔ نوجوانوں کے ہاتھوں میں پتھر کی بجائے لیپ ٹاپ ہیں۔ سال 2022 میں ایک کروڑ 83 لاکھ سیاح ریاست میں آئے، جبکہ 2023 میں سیاحوں کی تعداد دو کروڑ 11 لاکھ سے زیادہ تھی۔ جی۔20 اجلاسوں کے بعد سیاحوں کی تعداد میں ساڑھے تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ ریاست میں تعلیمی سیشن وقت پر شروع ہو گیا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جموں و کشمیر ڈیجیٹل گورننس میں مدھیہ پردیش کو پیچھے چھوڑ کر نمبر ون بن گیا ہے۔ دربار موو کی روایت رک گئی۔ تین درجے جمہوری نظام کام کر رہا ہے۔ منصوبے تیزی سے مکمل کیے جا رہے ہیں۔ ریاست میں 30 ہزار 500 سرکاری نوکریاں دی گئی ہیں۔ سات لاکھ کاروباری بن چکے ہیں۔ ریاست میں 90 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تجاویز آئی ہیں اور 20 ہزار کروڑ روپے کی تجاویز کو لاگو کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر زراعت کے شعبے میں نویں سے پانچویں نمبر پر چلا گیا ہے۔ اس سال وادی کشمیر کو ریلوے لنک کے ذریعے ملک کے باقی حصوں سے جوڑ دیا جائے گا۔
دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ ریاست میں دہشت گردی اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے۔ ہم نے نہ صرف دہشت گردوں بلکہ دہشت گردی کے پورے ایکو سسٹم کو ختم کر دیا ہے۔ جموں و کشمیر میں سودے بازی کا امن نہیں بلکہ مستقل امن قائم کیا جا رہا ہے۔