امت نیوز ڈیسک //
سری نگر:جموں وکشمیر میں خشک سالی کے باعث جنگلی علاقوں میں آگ نمودار ہونے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ اننت ناگ کے سلر جنگلی علاقے میں درمیانی شب تین کمپارٹمنٹ میں لگی آگ نے تباہی مچائی ، دیودار اور دوسرے اقسام کے درخت راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئے۔
فائر اینڈ ایمرجنسی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ آگ سے تقریباً دس لاکھ روپیہ مالیت کے درخت جل کر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے۔
اطلاعات کے مطابق جنوبی ضلع اننت ناگ کے سلر جنگلی علاقے میں درمیانی شب آگ نمودار ہوئی جس نے ایک وسیع الریض جنگلی علاقے کو لپیٹ میں لے لیا۔
معلوم ہوا ہے کہ فائر اینڈ ایمرجنسی کے اہلکار فوری طورپر جائے موقع پرپہنچے اور رات بھر آگ بجھانے کی کارروائی میں مصروف رہے۔
انہوں نے بتایا کہ کئی گھنٹوں کی انتھک مشقت کے بعد آگ پر قابو پایا گیا تاہم آتشزدگی کی اس واردات میں لاکھوں روپیہ مالیت کے درخت راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوئے۔
فائر اینڈ ایمرجنسی محکمہ کے ایک سینئر عہدیدار نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ درمیانی شب اننت ناگ کے سلر جنگلی علاقے میں آگ نمودار ہوئی ۔
انہوں نے بتایا کہ آگ نے کمپارٹمنٹ نمبر 22,25اور 51کو لپیٹ میں لے لیا تاہم فائر اینڈ ایمرجنسی عملے کی بروقت کارروائی کے نتیجے میں آگ کو مزید پھیلنے سے روک دیا گیا ۔
انہوں نے مزید کہاکہ سلر کے جنگلی علاقے میں آگ سے متعدد دیودار اور دوسرے اقسام کے درختوں کو نقصان پہنچا ہے۔
سینئر عہدیدار نے بتایا کہ آگ سے دس لاکھ روپیہ مالیت کے دیودار اور کائرو نامی درخت خاک ہو گئے ہیں۔
دریں اثنا وادی کے معروف ماہر موسمیات فیضان عارف نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ گر چہ جنگلات میں آتشزدگی کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں لیکن جموں وکشمیر خاص کر وادی میں جاری خشک موسم اس کی ایک وجہ ہے۔
انہوں نے کہا: ‘عام طور پر اس سیزن میں جنگلوں میں آگ نہیں لگتی ہے لیکن ماہ دسبر سے کشمیر اور صوبہ جموں کے کچھ حصوں میں خشک موسم چل رہا ہے جو جنگلوں میں آگ کی وارداتوں میں اضافے کا باعث ہوسکتی ہے’۔
موصوف ماہر موسمیات نے کہا کہ موسم خشک رہنے سے جنگلوں میں درخت اور دیگر سبزہ زار خشک ہوتے ہیں اور معمولی چنگاری سے آگ چشم زدن میں پھیل جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سٹیلائٹ سے حاصل شدہ جانکاری کے مطابق اس وقت جموں وکشمیر کے متعدد علاقوں کے جنگلات آگ کی لپیٹ میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا: ‘جنگلوں میں آتشزدگی سے ہمارے گرین گولڈ کو بھی نقصان ہوتا ہے اور ماحولیات پر بھی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں’۔
(یو این آئی)