امت نیوز ڈیسک //
سال 2019سے لیکر آج تک جموں و کشمیر میں 579تشدد آمیز واقعات میں 818ملی ٹنٹ اور247فورسز اہلکار مارے گئے کا دعویٰ کرتے ہوئے مرکزی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ملی ٹنسی کے خلاف زیرو ٹالرنس سے جموں کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
سی این آئی کے مطابق لوک سبھا میں ایک تحریری سوال کے جواب میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے بتایا کہ سال 2019 سے دسمبر 2023 تک جموں و کشمیر میں 247سیکورٹی فورسز ہلاک ہوئے ہیں۔وزیر نے ایک تحریری جواب میں کہا کہ سال 2019میں تشدد آمیز واقعات میں 44عام شہری ہلاک جبکہ 80 سیکورٹی فورسز کے اہلکار بھی مارے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح سے سال 2020میں جموں کشمیر کے مختلف علاقوں میں تشدد آمیز واقعات میں 38عام شہری اور 73سیکورٹی فورسز اہلکار مارے گئے جبکہ اس دوران 221ملی ٹنٹ بھی مارے گئے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح سال 2021 میں 41 شہری ہلاک اور 75 زخمی ہوئے جب کہ 42 سیکورٹی فورسز کے اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 117 زخمی ہوئے۔ سال 2022 میں 30 شہری ہلاک اور 134 زخمی ہوئے جب کہ 31 سیکورٹی فورسز کے اہلکار ہلاک اور 87 زخمی ہوئے ۔ وزیر نے مزید کہا کہ سال 2023 میں14شہری ہلاک اور 23 زخمی ہوئے جبکہ سیکورٹی فورسز کے 30اہلکار بھی مارے گئے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی ملی ٹنسی کے خلاف زیرو ٹالرینس کی پالیسی ہے اور جموں و کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔رائے نے بتایا کہ حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر میں شہریوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں جن میں اسٹریٹجک مقامات پر چوبیس گھنٹے لگے ہوئے ناکے شامل ہیں۔ جامد محافظوں کی شکل میں گروپ سیکورٹی،سخت محاصرہ اور تلاشی آپریشنز ،ملی ٹنٹ تنظیموں کی طرف سے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے مو¿ثر طریقے اپنائے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ انسدادی کارروائیوں میں ملی ٹنسی کے اسٹریٹجک حامیوں کی نشاندہی کرنا اور ملی ٹنٹوں کی مدد اور حوصلہ افزائی کے ان کے طریقہ کار کو بے نقاب کرنے کے لیے تحقیقات شروع کرنا بھی شامل ہے۔
اسی دوران انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 2019 سے دسمبر 2023 تک 5656.78 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق، جموں میں 5656.78 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔