امت نیوز ڈیسک //
جموں کشمیر بورڈآف اسکول ایجوکیشن کے حالیہ دنوں میں ایک حکمنامے میں واضح طور سرکاری اداروں کے ساتھ ساتھ نجّی تعلیمی اداروں میں جماعتِ اول سے ہی بورڈ کی جانب سے تیار کردہ درسی کتابیں پڑھانے کی ہدایت دی گئی ہے ۔جبکہ بورڈ کے ساتھ منسلک تمام تعلیمی اداروں میں زیرِ تعلیم نویں اور دسویں جماعت کو پہلے سے ہی NCERTکی کتابیں پڑھائی جارہی ہیں۔26 اگست 2022,جموں کشمیر بورڈ (BOSE)نے ایک اور حکمنامہ جاری کرتے ہوئے سکولوں کو ہدایات کی تھی کہ جماعت ششم سے بورڈکی تیار کردہ کتابیں نصاب میں شامل کریں اور ہر صورت میں انہی کتابوں کو پڑھانے کی اجازت ہوگی۔جبکہ گْزشتہ سال کے آخری ایام میں بورڈ نے اور ایک حکمنامہ منظر عام پر لایا جس میں واضح طور کہا گیا ہے کہ سرکاری اسکولوں کے ساتھ ساتھ نجی تعلیمی اداروں کو پرائمری سطح سے بورڈ کی کتابیں نصاب میں شامل کی جائیں۔کشمیر پریس سروس کے موصولہ اطلاعات کے مطابق بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی جانب سے حکمنامہ جاری ہوتے ہی سکول مالکان اور پبلیشرس مخمصے میں پڑ گئے اور ہزاروں لوگوں کا روزگار بھی متاثر ہونے کا خطرہ لاحق ہوگیا۔ کیونکہ بازاروں میں نئے سال کے لئے کتابوں کا اسٹاک دستیاب نہیں ہے جس سے کتاب فروشوں کے ساتھ ساتھ زیر تعلیم بچے ارو ان کے والدین بھی پریشانیوں میں مبتلا ہیں۔اس سلسلے میں کے پی ایس کے ساتھ بات کرتے ہوئے بچوں کے والدین نے کہا کہ اگرچہ تعلیم میں مساوات کے نام پر سرکاری اور نجی اسکولوں میں بورڈکی جانب سے تیار کردہ نصاب پڑھانے کی سخت ہدایت جاری کی ہے لیکن مجموعی طور زیر تعلیم بچوں کی تعداد کے اورکتابوں کی ضرورت کے مطابق بازاروں میں دستیاب نہیں ہیں اور اگر کہیں ہیں تو پرائیوٹ پبلیشرس نے کتابوں کی قیمتوں میں کافی اضافہ کیا ہے اور پرائمری سطح تک کی کتابوں کا ایک سیٹ 1500سے کم فروخت نہیں کیا جاتا ہے جسکی وجہ سے ایک عام شخص اِن کتابوں کو خریدتے وقت پریشان ہوجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پبلیشرس سکول مالکان کے ساتھ ساز باز کرکے والدین کو دو دو ہاتھوں سے لوٹنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی لاپروائی سے بچوں کا مستقبل اورکتب فروشوں کی تجارت متاثر ہورہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کتابوں کو مناسب قیمتوں پردستیاب رکھنے کے سلسلے میں ایک ٹیم تشکیل دی جانی چاہیے۔پرایمری سطح تک سکولوں میں معیاری پبلیشرس کی کتابیں پڑھانے کی اجازت دی جانی چاہیے کیونکہ اب طویل تعطیلات کے بعد سکول کْھل رہے ہیں اور والدین و اساتذہ مخمصے میں پڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے سرکار اور بورڈ حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے دنوں میں اس حکمنامے پر نظر ثانی کی جائے اور پرائمری سطح تک نجی پبلیشرس کی تیارکردہ کتابیں نصاب میں شامل کرنے کا حکمنامہ جاری کیا جائے ۔