امت نیوز ڈیسک //
سرینگر: شبِ قدر کے موقعے پر مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے اہل اسلام کو تہنیت پیش کی ہے اور انہوں نے لیلتہ قدر کی "فضیلت و اہمیت” کے موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس رات کی پہلی فضیلت یہ ہے کہ اللہ تعالی نے اس شبِ میں قرآن کریم نازل فرمایا جو بنوع انسانی کے لیے ہدایت جبکہ دنیاوی اور آخری سعادت ہے۔
دوسری فضیلت یہ ہے کہ سورۃ القدر میں اس رات کو تعظیم اور بندوں پر خداوند کریم کے احسان بتانے کے لیے سوالیہ انداز اختیار کیا گیا، جبکہ تیسری فضیلت اس بابرکت رات میں فرشتوں کا نزول ہوتا ہے۔اسی طرح چوتھی فضیلت ہے کہ یہ رات سلامتی والی رات ہے اس مقدس رات میں بندوں کے عذاب و عقاب سے خلاصی ملتی ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ رات رمضان کے آخری عشرے میں ہوتی ہے، لہذا اس آخری عشرے کا ایک لحمہ بھی ضائع نہ ہونے دیں۔رات کا بڑا حصہ عبادت میں گزاریں، تراویح اور تہجد کا اہتمام کریں۔اللہ تعالی کا ذکر کریں، تلاوت قرآن پاک زیادہ سے زیادہ کریں اور درود و دعاؤں کا خاص اہتمام کریں۔زندگی میں سرزد ہوئے اپنے گناہوں اور خطاؤں سے اللہ تبارک و تعالی سے معافی طلب کریں۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تمہارے اوپر ایک مہینہ آیا ہے،جس میں ایک رات ہے جو کہ ہزار مہینوں سے افضل ہے جو شخص اس رات سے محروم رہ گیا گویا سارے ہی خیر سے محروم رہ گیا۔
شبِ قدر میں فرشتے اور حضرت جبرئیل علیہ السلام اترتے ہیں، اپنے پروردگار کے حکم سے ہر امر خیر کو لے کر زمین کی طرف اتراتے ہیں اور یہ خیر و برکت فجر کے طلوع ہونے تک رہتی ہے۔اس عظیم اور بابرکت شب میں جو شخص ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے عبادت و ریاضت کے لئے کھڑا ہو، اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کئے جاتے ہیں۔گویا اس رات کی عبادت پوری زندگی کی عبادت سے زیادہ بہتر ہے۔
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بتائیں کہ میں لیلۃ القدر کو کیا دعا مانگوں؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ دعا پڑھا کرو۔ اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی۔ جس کا ترجمہ یہ ہے کہ اے اللہ تو معاف کر دینے والا اور معافی پسند کرنے والا ہے۔ پس مجھے بھی معاف کردے۔