امت نیوز ڈیسک //
دہلی: سپریم کورٹ نے آج دہلی کے وزیر اعلی اور عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال کی جانب سے دہلی ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف ایک درخواست کی جانچ کرنے پر اتفاق کیا۔ ہائی کورٹ کے حکم میں ان کی گرفتاری کو منی لانڈرنگ کیس میں چیلنج کرنے والی ان کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا جو اب ختم شدہ دہلی ایکسائز پالیسی سے منسلک ہے۔
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے آج ایکسائز پالیسی کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ ان کی گرفتاری کے خلاف سپریم کورٹ میں داخل اپنی درخواست پر فوری سماعت کرنے کا مطالبہ کیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی ایک بنچ نے سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی سے کہا کہ "براہ کرم ایک ای میل بھیجیں”۔ ابھیشیک منو سنگھوی دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال کی جانب سے پیش ہوئے اور اس معاملے کی فوری سماعت کا ذکر کیا۔
قبل ازیں اروند کیجروال کو دہلی ہائی کورٹ سے کوئی راحت حاصل نہ ہونے کے بعد عام آدمی پارٹی نے منگل کو کہا کہ وزیراعلی اروند کیجریوال انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعہ اپنی گرفتاری کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے، اور کہا کہ عآپ کو ختم کرنے کے لیے دہلی شراب پالیسی”سب سے بڑی سیاسی سازش تھی”۔
عآپ کے سینئر لیڈر اور دہلی کے وزیر سوربھ بھردواج نے ہائی کورٹ کے حکم کے فوراً بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ سپریم کورٹ کیجریوال کو اسی طرح راحت فراہم کرے گی جس طرح اس نے عآپ کے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ سنجے سنگھ کو حال ہی میں ضمانت دی تھی۔ بھاردواج نے کہا کہ ’’ہم ہائی کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن ہم احترام کے ساتھ عرض کرتے ہیں کہ ہم اس کے حکم سے متفق نہیں ہیں اور اس کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے‘‘۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ’’نام نہاد ایکسائز پالیسی گھوٹالہ پارٹی اور کیجریوال کو ختم کرنے کی سب سے بڑی سیاسی سازش ہے‘‘۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اور سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) اس معاملے میں ایک روپیہ بھی غیر قانونی رقم برآمد کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ "یہ پورا معاملہ منی لانڈرنگ سے متعلق نہیں ہے، بلکہ یہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی سازش ہے۔ یہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور عآپ کی حکومتوں کو کچلنے اور ختم کرنے کی سازش ہے”۔
عآپ رہنما جاسمین شاہ نے کہا کہ "دو سال سے تحقیقات جاری ہیں لیکن ایک پیسہ بھی برآمد نہیں ہوا، لیکن کیا ہوتا ہے؟ آپ ایک سازش کے طور پر ایک قومی پارٹی کے اعلیٰ رہنماؤں کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیتے ہیں”۔ دہلی ہائی کورٹ نے 21 مارچ کو ای ڈی کے ذریعہ کیجریوال کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی کیجریوال کی عرضی کو خارج کردیا۔
جسٹس سوارانا کانتا شرما نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ "عدالت کا خیال ہے کہ اروند کیجریوال کی گرفتاری قانونی دفعات کے خلاف نہیں تھی۔ ریمانڈ کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا”۔ اپنی گرفتاری کے علاوہ کیجریوال نے ای ڈی کی حراست میں اپنے بعد کے ریمانڈ کو بھی چیلنج کیا۔ اروند کیجروال فی الحال عدالتی حراست میں ہیں۔
یہ معاملہ 2021-22 کے لیے دہلی حکومت کی اب ختم شدہ ایکسائز پالیسی کو بنانے اور اس پر عمل درآمد میں مبینہ بدعنوانی اور منی لانڈرنگ سے متعلق ہے۔ کیجریوال کو 21 مارچ کو ای ڈی کے ذریعہ گرفتار کیا گیا تھا، جب ہائی کورٹ نے انہیں انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے ذریعہ زبردستی کارروائی سے تحفظ دینے سے انکار کردیا تھا۔ ای ڈی کی حراست کی مدت ختم ہونے پر انہیں ٹرائل کورٹ میں پیش کرنے کے بعد یکم اپریل کو انہیں عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا تھا۔ وہ اس وقت تہاڑ جیل میں بند ہیں۔