امت نیوز ڈیسک //
سری نگر: وادی کشمیر میں چہارشنبہ کے روز عید الفطر کی تقریب سعید انتہائی مذہبی جو ش خروش اور تزک و احتشام کے ساتھ منائی گئی۔وادی کشمیر میں نماز عید کا سب سے بڑا اجتماع زیارت گاہ حضرت بل میں منعقد ہوا جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے نماز عید ادا کی۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق عید الفطر یا چھوٹی عید کے سلسلہ میں وادی کے طول و عرض کی مساجد، عید گاہوں اور امام بارگاہوں میں عیدین کی دوگانہ نماز کے روح پرور اجتماعات منعقد ہوئے۔عید الفطر کے ان روح پرور اجتماعات میں وادی میں مکمل امن و امان کی بحالی، ترقی اور خوشحالی کے لئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔
وادی کشمیر میں نماز عید کا سب سے بڑا اجتماع شہر ہ آفاق جھیل ڈل کے کناروں پر واقع زیارت گاہ حضرت بل میں منعقد ہوا جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے نماز عید ادا کی۔وادی میں نماز عیدین کے اجتماعات میں خطبا و علمائے کرام نے عید الفطر کی اہمیت، فضلیت بیان کرنے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی پر زور دیاگیا۔دریں اثنا انتظامیہ نے تاریخی جامع مسجد سری نگر میں نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔
انجمن اوقاف جامع مسجد نے عید الفطر کے عظیم اور مذہبی نوعیت کے حامل موقعہ پر ایک بارپھر کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ مرکزی جامع مسجد سرینگر کو بند کرنے اور میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو ان کی رہائش گاہ میں نظر بند کرکے ان کی منصبی اور مذہبی فرائض کی ادائیگی پر قدغن عائد کئے جانے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس طرح کی کارروائیوں کو مذہبی آزادی سلب کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ آج علی الصبح نمازفجر کے بعد ریاستی انتظامیہ نے جامع مسجد کے تمام دروازے بند کردئے اور انہیں مطلع کیا کہ آج 9:30 صبح ہونے والی عید الفطر کی نماز جامع مسجد میں ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے اور اس دوران میرواعظ کو آج علی الصبح دوبارہ گھر میں نظر بند کرکے انہیں اس ہفتہ مسلسل تیسری بار بڑے مذہبی اجتماعات میں شرکت سے روکا گیا۔
اس سے قبل بھی جمعتہ الوداع اور شب قدر کے مبارک مواقع پر بھی میرواعظ کو ان مذہبی اجتماعات میں شرکت سے روکا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ ریاستی انتظامیہ کے اس طرح کے غیر منصفانہ اور غیر جمہوری اقدامات سے لوگوں میں کافی مایوسی اور پریشانی پیدا ہوئی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ہماری مذہبی آزادی اور مذہبی عبادات پر پابندی عائد کئے جانے سے نہ صرف یہاں کے عوام میں شدید مایوسی پیدا ہوئی ہے بلکہ اس طرح کے اقدامات کشمیر کی اس سب سے بڑی عبادتگاہ سے وابستہ لاکھوں لوگوں کے جذبات کو بھی شدید طور مجروح کیا گیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ انجمن اوقا ف ریاستی انتظامیہ کی جانب سے اس طرح کی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتی ہے اور انتظامیہ پر واضح کرنا چاہتی ہے کہ یہاں کے عوام کی مذہبی آزادی کا احترام کیا جانا چاہئے اور انہیں آزادانہ طور اپنے دینی عبادات انجام دینے کی آزدی میسر ہونی چاہئے۔
سٹی رپورٹر کے مطابق تاریخی جامع مسجد سری نگر کو چھوڑ کر شہر کے زیارت گاہوں اور خانقاہوں میں بھی نماز عید کے بڑے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے۔پیران پیر حضرت شیخ سعید عبدالقادر جیلانیؒ کے آستانہ عالیہ واقع خانیار اور سرائے بالا بھی میں عید الفطر کے موقع پر نماز عید کے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے۔ ترواننت پورم سے آئی اے این ایس کے بموجب کیرالا میں چہارشنبہ کے دن عیدالفطر منائی گئی۔
مسلمانوں کی بڑی تعداد نے نماز ِ عید کی ادائیگی کے لئے مساجد اور عیدگاہوں کا رخ کیا۔ جنوبی ریاست کیرالا کی 3کروڑ 30لاکھ کی آبادی میں مسلمانوں کا تناسب تقریباً 24 فیصد ہے۔ اِس بار عید کی گہماگہمی زیادہ رہی۔ 26 اپریل کو لوک سبھا الیکشن ہونے والا ہے۔ عیدگاہوں کے باہر سیاسی جماعتوں کے امیدوار دکھائی دیئے۔
ششی تھرور‘ ترواننت پورم کے اپنے حلقہ میں ایک عیدگاہ میں موجود تھے۔ وہ وہاں لوگوں سے بات چیت کررہے تھے۔ گورنر کیرالا عارف محمد خان‘دارالحکومت کے علاقہ بیماپلی کی مشہور مسجد میں دکھائی دیئے۔ عیدالفطر کے مدنظر ریاست میں تمام سرکاری و خانگی دفاتر اور تعلیمی ادارے بند رہے