امت نیوز ڈیسک //
سرینگر: نیشنل کانفرنس نے آج اعلان کیاکہ سابق وزیر اعلی اور پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ بارہمولہ سے پارلیمانی انتخابات لڑیں گے جبکہ شعیہ لیڈر آغا روح اللہ سرینگر نشست سے امیدوار ہوں گے۔ نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے آج سرینگر میں پریس کانفرنس میں دونوں امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا۔ اننت ناگ-راجوری نشست سے پارٹی نے سابق وزیر اور گجر لیڈر میاں الطاف کو پہلی ہی نامزد کیا ہے۔
عمر عبداللہ کا مقابلہ پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون سے ہوگا جبکہ آغا روح پی ڈی پی کے یوتھ ونگ کے صدر وحید پرہ اور اپنی پارٹی کے صوبائی صدر اشرف میر سے مقابلہ ہوں گے۔ نیشنل کانفرنس کی حمایت کانگرس کر رہی ہے کیونکہ یہ دونوں جماعتیں انڈیا الائنس میں شامل ہیں۔ غور طلب ہے کہ عمر عبداللہ نے سنہ 1998 میں سرینگر سے پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ وہ اس وقت 30 برس کے تھے اور انکا یہ پہلا انتخاب تھا۔ اس وقت عمر عبداللہ کو بھاجپہ سرکار میں وزیر مملکت برائے خارجہ کا عہدہ دیا گیا تھا۔ وہ سنہ 2008 اور 2014 کے درمیان کانگرس کی حمایت سے جموں کشمیر کے وزیر اعلی بھی رہ چکے ہیں۔ تاہم اس دورانیہ میں شہری ہلاکتوں سے عمر کو کافی تنقیدوں اور عوامی ناراضگی کا سامنا رہا۔
انہوں نے سنہ 2002 میں گاندربل اسمبلی حلقہ سے انتخابات میں حصہ لیا تھا جبکہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدارو قاضی افضل سے انہیں شکست کھانی پڑی۔ سنہ 2008 میں عمر عبداللہ نے گاندربل سے ہی کامیابی حاصل کی تھی اور وزیراعلی بنے تھے۔ سنہ 2014 میں انکو پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار اشرف میر نے سرینگر کے سونہوار سے ہرایا تھا، لیکن بیروہ حلقہ سے انہیں کامیابی ملی تھی۔ معروف شعیہ لیڈر آغا سعید روح اللہ بڈگام قصبے کے رہنے والے ہیں اور تین مرتبہ بڈگام سے رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔ انہوں اس حلقہ سے سنہ 2002، 2008 اور 2014 کے اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ روح اللہ سنہ 2008 تا 2014 کی نیشنل کانفرنس اور کانگرس کی مخلوط سرکار میں وزیر بھی رہ چکے ہیں۔
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد روح اللہ نیشنل کانفرنس کی قیادت سے کافی ناراض تھے اور آئے روز پارٹی پر تنقید کرتے تھے، تاہم گزشتہ ایک برس سے وہ بالکل خاموش ہوگئے تھے۔ نیشنل کانفرنس نے اننت ناگ-راجوری سے میاں الطاف کو پہلی ہی نامزد کیا تھا جہاں انکا مقابلہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی اور سابق کانگرس لیڑر غلام نبی آزاد کے خلاف ہوگا۔ تاہم بھارتیہ جنتا پارٹی نے اب تک اس نشست یا بارہمولہ اور سرینگر سے کسی بھی امیدارو کا اعلان نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ حد بندی کے بعد سرینگر پارلیمانی نشست میں ضلع پلوامہ کی چار سیٹیں، شوپیان کی ایک، بڈگام کی تین اور گاندربل کی دو سیٹوں شامل کی گئی۔ وہی بارہمولہ میں کپواڑہ کی چھ، بارہمولہ کی سات، بڈگام کی دو اور بانڈی پورہ کی تین سیٹیں شامل ہیں۔ غور طلب ہے کہ سرینگر پارلیمانی نشست پر تیسرے مرحلے میں 14 مئی کو انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے جبکہ بارہمولہ میں 20 مئی کو پانچوں مرحلے میں انتخاب ہوں گے۔