امت نیوز ڈیسک //
بانڈی پورہ :جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس (جے کے پی سی) کے رہنما اور بارہمولہ پارلیمانی نشست سے پارٹی کے امیدوار سجاد غنی لون نے جمعرات کو شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ ضلع کا دورہ کرکے عوامی ریلی سے خطاب کیا۔
سجاد غنی لون نے عوام سے ان کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کرنے کے علاوہ پرانے انداز میں ایک بار پھر نیشنل کانفرنس کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’ایجنسیز کا آشیرواد ہمیشہ این سی کے سر پر ہی رہا ہے۔‘‘
کنونشن کے حاشیہ پر میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ منتخب ہوکر پارلیمنٹ پہنچ جاتے ہیں تو وہ 70 برسوں سے جاری تنازعے سے متاثرہ کشمیریوں کے حق میں مفاہمت کے لیے آواز بلند کریں گے کیونکہ ’’ایسے افراد کی مدد اور بازآبادکاری کے لیے پارلیمنٹ سے بہتر اور کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘ سجاد لون نے کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران یہاں کی بیشتر آبادی متاثر ہوئی ہے جب کہ ایک قابل ذکر تعداد قانون کے ساتھ متصادم ہوئی اور اتنی بڑی آبادی کو معاشرے سے دور نہیں رکھا جا سکتا۔ انہیں منجملہ سزا نہیں دی جا سکتی، ان کے لیے پارلیمنٹ میں ضرور بات کریں گے۔
سمبل، بانڈی پورہ میں پارٹی کنونشن کے موقعے پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے سجاد غنی لون نے روایتی طور نیشنل کانفرنس خاص طور پر عمر عبداللہ اور ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’انہیں (نیشنل کانفرنس کو) پہلے 1987 کے انتخابی گھپلے کا جواب دینا چاہیے پھر وہ مجھے عسکریت پسند یا بی اور سی ٹیم کے طور پر نشانہ بنا سکتے ہیں۔‘‘ بی جے پی، ایجنسیز کا طعنہ دیے جانے کے رد عمل میں سجاد لون نے کہا کہ ’’یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ایجنسیز کا آشیرواد ہمیشہ این سی کے سر پر رہا ہے۔‘‘
سجاد لون نے نام لیے بغیر افضل گورو اور مقبول بھٹ کو پھانسی دیے جانے پر بھی نیشنل کانفرنس کی مذمت کی۔ لون نے کہا کہ ’’نیشنل کانفرنس کے دور میں دو کشمیریوں کو پھانسی دی گئی۔ انہوں نے ایوان بالا میں اس بارے میں کچھ بھی نہیں کہا۔ اگر تمل ناڈو اور پنجاب کے وزراء اعلیٰ عوامی جذبات کا حوالہ دے کر پھانسی روک سکتے ہیں تو این سی نے ایسا کیوں نہیں کیا۔‘‘