امت نیوز ڈیسک //
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے کے بعد اب ملک کے نائب صدر محمد مخبر دزفولی اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر موسم کی خرابی کے باعث تبریز شہر میں گر کر تباہ ہوگیا۔ حادثے کے وقت ہیلی کاپٹر میں ایرانی صدر کے ہمراہ وزیر خارجہ حسین عامر عبدالہیان، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ترجمان اور ایران کے صوبے تبریز کے گورنر کے علاوہ دیگر اعلیٰ عہدیداران بھی سوار تھے۔
گزشتہ روز سے ہی حادثے کا شکارہ ہونے والے ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کی تلاش کا کام جاری تھا مگر خراب موسم کے باعث ہیلی کاپٹر کے حادثے کے مقام کا پتہ لگانے میں تاخیر ہوئی اور آج صبح ریسکیو ٹیمیں جائے حادثہ تک پہنچیں۔ اب ایران کے سرکاری میڈیا اور دیگر عرب میڈیا نے بھی ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین عامر عبدالہیان کے ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین کے مطابق ایران کے صدر کے نااہل ہونے، مستعفی ہونے، غیر حاضر ہونے، بیمار ہونے یا انتقال ہونے کی صورت میں نائب صدر صدارتی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ اس وقت محمد مخبر ایران کے نائب صدر کی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں اور آئین کے مطابق اب محمد مخبر دزفولی ایران کے صدر کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق محمد مخبر دزفولی کو دو ماہ کے لیے ایران کا عبوری صدر مقرر کر دیا گیا ہے۔ ایرانی آئین کے مطابق 50 دن کے اندر دوبارہ صدارتی انتخاب کرایا جائے گا۔ ایرانی نائب صدر محمد مخبر دزفولی 1955 میں ایران کے علاقے دزفول میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم دزفول اور اہواز میں حاصل کی۔ محمد مخبر دزفولی نے الیکٹریکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی ہے۔ اس کے علاوہ ان کے پاس بین الاقوامی قانون میں ماسٹرز اور ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں ہیں۔ایرانی نائب صدر خوزستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کے سی ای او، خوزستان کے ڈپٹی گورنر، سینا بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین اور نائب وزیر تجارت اور ٹرانسپورٹیشن بھی رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : کیا تمام خراب ای وی ایم رائے بریلی بھیج دیئے ہیں؟، الیکشن کمیشن سے کانگریس کا سوال
کون ہیں محمد مخبر دزفولی؟
68 سالہ محمد مخبر دزفولی ابراہیم رئیسی کی طرح سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔
1955 میں پیدا ہونے والے محمد مخبر دزفولی ایرانی مصالحت کونسل کے رکن بھی ہیں۔
ابراہیم رئیسی نے اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد اگست 2021 میں محمد مخبر دزفولی کو اپنا پہلا نائب صدر مقرر کیا تھا۔
محمد مخبر دزفولی ایرانی حکام کی اس ٹیم کا حصہ تھے جس نے اکتوبر2023 میں ماسکو کا دورہ کیا تھا اور روس کی فوج کو میزائل اور مزید ڈرون فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
اس ٹیم میں ایران کے پاسداران انقلاب کے دو سینئر اہلکار اور سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ایک اہلکار بھی شامل تھے۔
اس سے قبل محمد مخبر دزفولی سپریم لیڈر سے وابستہ سرمایہ کاری فنڈ سیتاد کے سربراہ رہ چکے ہیں، اس کے علاوہ وہ سینا بینک کے بورڈ چیئرمین اور صوبہ خوزستان کے ڈپٹی گورنر ہیں۔
2013 میں امریکی محکمہ خزانہ نے سیتاد اور اس کے زیر انتظام 37 کمپنیوں کو پابندی کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
نائب ایرانی صدر کے پاس دو ڈاکٹریٹ ڈگریاں ہیں جن میں بین الاقوامی حقوق میں ڈاکٹریٹ کا تعلیمی مقالہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے مینجمنٹ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی ہے۔