امت نیوز ڈیسک //
سرینگر: کزشتہ تین دہائیوں میں کشمیر کی خون آشام مسلح شورش کے اہم ترین واقعات کو کیمرے میں قید کرکے دنیا تک پہنچانے والے سرکردہ فوٹو جرنلسٹ نثار احمد کا آج سرینگر میں انتقال ہوگیا۔ وہ ساٹھ برس کے تھے۔ نثار احمد بٹ نے اپنے صحافتی کیریر کا آغاز اردو روزنامہ الصفا اور انگریزی روزنامہ کشمیر ٹائمز سے شروع کیا تھا لیکن نوے کی دہائی کے اوائل میں انہیں چنئی سے شائع ہونیوالے قومی انگریزی اخبار دی ہندو نے فوٹو گرافر کے طور تعینات کیا جہاں وہ آخر عمر تک اپنی خدمات انجام دیتے رہے۔
نثار احمد کے قریبی ساتھیوں نے بتایا کہ وہ 2018 سے آنتوں کے سرطان میں مبتلا تھے لیکن علاج و معالجے کے بعد انکی تکلیف کافی حد تک کم ہوگئی تھی ۔ وہ عارضے کی شروعات میں کئی ماہ تک اسپتال میں رہے لیکن مرض میں افاقہ ہونے کے بعد وہ دوبارہ پیشہ وارانہ ذمہ داریوں میں جٹ گئے تھے۔ نثار احمد ان چند فوٹو جرنلسٹوں میں شامل تھے جنہوں نے کشمیر میں 1989 میں شروع ہونیوالی مسلح شورش کے تمام اہم واقعات کی عکس بندی کی تھی۔ انکے ایک قریبی ساتھی کا کہنا ہے جب کشمیر میں ہر طرف خون کی ہولی کھیلی جاتی تھی، نثار اور اسکے ساتھ کیمرہ لئے ہوئے ہر مقام پر پہنچ جاتے تھے اور ان واقعات کی اصلیت دنیا تک پہنچانے کی کوشش کرتے تھے۔
نثار احمد صحافتی حلقوں ، بیروکریٹس، پولیس افسروں اور عام لوگوں میں ہردلعزیر تھا۔ انکے انتقال پر کشمیر کے صحافتی حلقوں میں صف ماتم بچھ گئی ہے۔