امت نیوز ڈیسک //
سرینگر: جموں کشمیر نیشنل کانفرنس (این سی) کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پیر کے روز پارلیمنٹ کے تمام نو منتخب اراکین کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے جموں و کشمیر سے منتخب نمائندوں (پارلیمنٹ ممبرس) کا خاص طور پر ذکر اور ان کی ذمہ داروں اعتراف کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں نئی حکومت کی پہلی نشست کو ’’بھارت کی جمہوریت کے لیے ایک اہم سنگ میل‘‘ قرار دیا۔
سابق وزیر اعلیٰ نے اپنے ایکس ہینڈل میں ’’شمولیت‘‘ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ’’شمالی کشمیر کے باشندوں کی جانب سے منتخب کردہ ایم پی، انجینئر رشید کو حلف لینے اور بطور نمائندے اپنے فرائض کی انجام دہی کی اجازت دی جانی چاہیے۔‘‘ یاد رہے کہ بارہمولہ لوک سبھا نشست پر عمر عبداللہ کو تہاڑ جیل میں قید انجینئر رشید نے دو لاکھ سے بھی زائد ووٹوں سے شکست دی تھی۔
عمر عبداللہ نے جیل میں بند قیدیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ’’یہ بھی ضروری ہے کہ جیل میں بند قیدوں کی مشکلات کو سمجھا جائے، انہیں تسلیم کیا جائے کیونکہ کئی ایسے قیدی ہیں جو یا تو انتخابات میں شرکت نہیں کرنا چاہتے یا کرنے کے خواہاں ہیں مگر کر نہیں پاتے۔‘‘ عمر نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا: ’’ہماری پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ انجینئر رشید سمیت تمام قیدیوں کی رہائی اور انصاف کی بھرپور حمایت کریں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ خطے سے باہر کی جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کی رہائی اور انہیں فوری طور پر مقامی جیلوں میں منتقل کیے جانے کی بھی اپیل کی جائے گی۔
این سی کے نائب صدر نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت (دفعہ 370) کو منسوخ کرنے کے بعد قید کیے گئے افراد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’ہمارے اہم مطالبات میں سے ایک یہ بھی ہوگا کہ 5 اگست 2019 کے بعد حراست میں لیے گئے تمام افراد کے لیے مجموعی طور پر درگزر اور معافی کا معاملہ کیا جائے۔‘‘