امت نیوز ڈیسک //
اسلام آباد: جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے خلاف احتجاج کر رہی ہے۔ پی ٹی آئی نے ملک گیر احتجاج کی کال دی۔ پی ٹی آئی کے احتجاج کے درمیان اسلام آباد ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ آیا۔ اس سے قبل اسلام آباد اور لاہور میں فوج تعینات تھی۔ ادھر امریکہ نے اپنے شہریوں کے لیے ایڈوائزری جاری کی ہے۔ غور طلب ہے کہ پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہے۔ عمران خان ایک سال سے زائد عرصے سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بند ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا احتجاج سے متعلق بڑا فیصلہ:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا کہ 15 اور 16 اکتوبر کو ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے دوران دارالحکومت میں کسی بھی غیر مجاز احتجاج یا اجتماع کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں بنچ نے تاجروں کی جانب سے دائر درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایس سی او سمٹ کے دوران لاک ڈاؤن نہ کیا جائے۔
یہ فیصلہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اسلام آباد اور لاہور میں حکومت کے خلاف جاری مظاہروں کے درمیان سامنے آیا ہے۔ ہائی کورٹ نے اسلام آباد انتظامیہ اور حکومت کو ہدایت کی کہ احتجاج کے لیے خصوصی جگہ مختص کی جائے۔
احتجاج کے سلسلے میں 564 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ اس احتجاج میں خیبرپختونخوا کے 11 پولیس افسران بھی شامل بتائے جاتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اسلام آباد اور لاہور میں حکومت کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی نے عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے ملک گیر احتجاج کی کال دی ہے۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم نے احتجاج کی مذمت کی:
پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پی ٹی آئی کے احتجاج کو عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش قرار دیا۔ ڈار نے ایک بیان میں کہا کہ یہ احتجاج ایک ایسے وقت میں شروع کیا گیا ہے جب پاکستان اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے جا رہا ہے۔ احتجاج کا مقصد ملک میں انتشار پھیلانا اور شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں پاکستان کی سفارتی کوششوں کو ناکام بنانا ہے۔
ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے پڑوسی ملک کے وزیر خارجہ کو احتجاج میں شرکت کی دعوت دینا اس کی قیادت کا سیاسی اقدام ہے جس سے قومی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
پاکستان میں امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں نے ملک میں موجود امریکی شہریوں کو 4 سے 7 اکتوبر تک پاکستان کے مختلف مقامات پر ممکنہ احتجاجی سرگرمیوں کے خلاف خبردار کیا۔ بیان میں امریکی شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی بڑے اجتماع سے گریز کریں اور اپ ڈیٹس کے لیے مقامی میڈیا پر نظر رکھیں۔
شہریوں کو احتیاط برتنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اگر وہ غیر متوقع طور پر خود کو کسی بڑے اجتماع یا مظاہرے کے آس پاس پاتے ہیں، تو علاقہ چھوڑ دیں۔ اپنے ذاتی حفاظتی منصوبے کا جائزہ لیں۔ زیادہ رش اور ٹریفک جام ہونے کا امکان ہے۔ مزید برآں، احتیاطی حفاظتی انتظامات، چوکیوں کی تعداد میں اضافے اور علاقے میں مقامی موبائل اور انٹرنیٹ نیٹ ورکس میں خلل پڑنے کا امکان ہے۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث ہنگامہ آرائی کے درمیان اتوار کو خیبرپختونخوا اسمبلی کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا۔ خیبرپختونخوا اسمبلی سیکرٹریٹ سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق اجلاس 7 اکتوبر کو ہونا تھا، تاہم اسلام آباد میں کارکنوں کی گرفتاری کے بعد اس کے لیے اتوار کا دن مقرر کیا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے ایک بیان میں کہا کہ کے پی ہاؤس کو گھیرے میں لے لیا گیا اور علی امین گنڈا پور کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ کے پی ہاؤس کا محاصرہ ان کی کامیابی کا ثبوت ہے۔