امت نیوز ڈیسک //
سرینگر: مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا ہے کہ 2019 میں ایک منظم طریقے سے یہاں کے عوام کو اپنے اختیارات، وسائل سے محروم کر دیا گیا اور ان کی آواز کو قوت کے بل پر دبانے کی کوشش کی گئی، خود مجھے ساڑھے چار سال تک اپنی رہائش گاہ میں نظر بند رکھا گیا۔
ایسے میں امید کرتا ہوں کہ جو لوگ اقتدار میں آرہے ہیں وہ عوام کے اس واضح پیغام کو نہ صرف سمجھیں گے بلکہ اس کا احترام کرتے ہوئے 2019 میں چھینے گئے حقوق اور تحفظات کی بحالی کے اپنے وعدے کو پورا کریں گے، کیونکہ ان اقدامات کے ذریعے ہم سے ہماری زمین، وسائل، آئینی وعدے، ہماری شناخت اور وقار کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔
میرواعظ نے کہا کہ کُل جماعتی حریت کانفرنس گزشتہ تقریباً آٹھ دہائیوں سے پرامن طور پر ان حقوق کی بحالی کی جدوجہد کر رہی ہے، جس کے چلتے ہمیں شدید مشکلات و مصائب اور جیل کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑ رہی ہیں۔ ہم نے ہندوستان کی سابقہ حکومتوں سے مذاکرات کے کئی دور کیے اور اُن سے اپیل کی کہ وہ کشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں برسہا برس سے مقید سیاسی قیدیوں، جن میں سیاسی رہنما، کارکن ، وکلاء، انسانی حقوق کے کارکنان، سول سوسائٹی کے افراد اور عام نوجوانوں کی بڑی تعداد شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم امید رکھیں گے کہ نئی آنے والی حکومت، حکومت ہند کے ساتھ فوری طور ان مسائل کو اٹھائے گی کیونکہ ان قیدیوں میں بیشتر ایسے افراد بھی شامل ہے۔ جن کے خلاف اب تک کوئی مقدمہ بھی درج نہیں کیا گیا ہے اور انہیں یو اے پی اے اور پی ایس اے قید میں رکھا گیا ہے۔
میرواعظ نے مزید کہا کہ ان تمام صورتحال کا اب خاتمہ ہوجانا چاہئے اور امید رکھنی چاہئے کہ اقتدار میں آنے والے لوگ نہ صرف قیدیوں کی رہائی بلکہ کالے قوانین کے خاتمے اور یہاں کے عوام کے بچے ہوئے حقوق کے تحفظ کے ضمن میں اقدامات کو یقینی بنائیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ مولوی محمد عمر فاروق نہ صرف تاریخی جامع مسجد کے خطیب ہیں بلکہ کل جماعتی حریت کانفریس کے چیئرمین بھی ہیں۔ میرواعظ خاندان کی صدیوں سے تاریخی جامع مسجد سے وابستگی رہی ہے۔ انہیں والد میرواعظ محمد فاروق کے قتل کے بعد میرواعظ کشمیر بنایا گیا، تب سے مولوی محمد عمر فاروق جامع مسجد میں خطبہ دیتے آرہے ہیں۔