(سرینگر) فوجی کمپوں اور تنصیبات کے ارد گرد ایک ہزار گز کے اندر کسی بھی تعمیراتی سرگرمی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس ضمن میںوزارت دفاع نے کہا ہے کہ ملٹری ائیریا کے نزدیک خالی اراضی ضروری ہے جوکہ ملٹری ایریا میں حفاظت کےلئے اہم ہے اس لئے کسی بھی طرح کی سیول کنسٹریکشن کی اجازت نہیں دی جائےگی ۔ وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ملٹری ایریا میں کسی بھی طرح کی سیول کنسٹریکشن نہیں ہونی چاہئے ۔وزارت کے ایک حکمنامے کے مطابق کسی بھی ملٹری ایریا، فوجی کیمپ اور فوجی تنصیبات کے ارد گرد ایک ہزار گز تک زمین خالی ہونی چاہئے کیوں کہ یہ حفاظتی اقدامات کےلئے ناگزیر ہے۔ وزارت دفاع نے مزید کہا ہے کہ جہاں پر بھی ملٹری ایریامیں سیول کنسٹریکشن ہوگی اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی جبکہ پُرانی عمارتی اور رہائشی سہولیات کو متبادل جگہ فراہم کرنا متعلقہ سرکار کی زمہ داری ہے۔
ادھر سیکورٹی کے لحاظ سے حساس جموں و کشمیر میں فوجی علاقوں کے ارد گرد تعمیرات پر فوج کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ ورکس آف ڈیفنس ایکٹ کے تحت 1000 گز کے اندر تعمیرات پر پابندی ہے لیکن سابق ڈپٹی سی ایم کا گھر آرڈیننس اسٹور کے 581 گز کے اندر بنایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، جس دو ہزار مربع میٹر زمین پر تعمیر ہوئی ہے، سال 2000 میں ہمگیری انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ نے خریدی تھی۔ اس کمپنی میں سابق ڈپٹی ڈاکٹر نرمل سنگھ، سابق ڈپٹی سی ایم کویندر گپتا اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ جگل کشور بھی شیئر ہولڈر تھے۔ تاہم، کویندر گپتا نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اس کمپنی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس پلاٹ پر گھر کی تعمیر سال 2017 میں شروع ہوئی تھی۔ تب ڈاکٹر نرمل سنگھ بی جے پی-پی ڈی پی حکومت میں نائب وزیر اعلیٰ تھے۔ فوج نے ورکس آف ڈیفنس ایکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اعتراض اٹھاتے ہوئے تعمیر کو روکنے کو کہا تھا۔ جس پر ہائی کورٹ نے 2015 کے حکم پر عمل درآمد کی ہدایت کی۔ اس حکم نامے کے مطابق فوج کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) کی اجازت سے ہی زمین، عمارت، دیوار اور دیگر ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لیے کسی بھی قسم کی تعمیر کی جا سکتی ہے۔ بصورت دیگر کسی بھی تبدیلی پر فوجی کمانڈر قانونی دفعات کے مطابق کارروائی کرکے تعمیر توڑنے کا معاوضہ بھی لے سکتا ہے۔ وزارت دفاع کے حکام نے کہا تھا کہ ورکس آف ڈیفنس ایکٹ کی دفعات ملٹری ایریا کے ارد گرد نگرانی میں رکاوٹوں کو روکنے کے لیے بنائی گئی ہیں۔ ملٹری ایریا کے ارد گرد کھلی زمین ضروری ہے۔