(سرینگر) غیر اعلانیہ بجلی کٹوتی اور لوڈ شیڈنگ کے ساتھ ساتھ پانی کی عدم دستیابی کے باعث شہر ودیہات میں ہاہاکار مچی ہوئی ہے۔ سرینگر سمیت دیگر اضلاع میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے قلت آب کا مسئلہ سنگین صورت حال اختیار کر گیا ہے جس کے نتیجے میں لوگ نہ صرف سڑکوں پر سراپا احتجاج ہے بلکہ حکومت و انتظامیہ کے خلاف زبردست غم وغصے کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔ مختلف علاقوں سے عوامی حلقوں نے بتایا کہ بجلی اور پانی کی عدم دستیابی کے باعث لوگوں کی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے۔ شہر ودیہات میں ہونے والی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور پانی کی عدم دستیابی سے لوگ بلبلا اٹھے ہیں۔اکثر علاقوں میں کئی کئی گھنٹے بجلی کی غیر اعلانیہ بندش معمول بن گئی ہے ،ٹرانسفامرز کی خرابی کی شکایات عام ہوگئی ہے جس سے بجلی کی طویل بندش ہورہی ہے اور جن علاقوں میں ٹرانسفارمرز ابھی تک خراب نہیں ہوئے وہاں سسٹم کو بچانے کیلئے جبری لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔ لوڈ شیڈنگ کے دوران صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، کئی گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ نے معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے سرینگر سمیت مختلف اضلاع میں قلت آب کا مسئلہ سنگین صورت حال اختیار کرگیا ہے اور شہر سرینگر سمیت دےگر قصبہ جات کے مختلف علاقے بجلی و پانی سپلائی سے محروم ہیں ۔شہر سرینگر کے متعدد علاقوں میں بجلی کی آنکھ مچولی سے لوگوں کو سخت ترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ادھر اننت ناگ کے بجبہاڑہ ،سڈروہ، ویری ناگ ،قاضی گنڈ، پہلگام، نیپورہ، ککرناگ، اچھہ بل اور شانگس کے مختلف علاقوں میں بجلی کی آنکھ مچولی سے صارفین زبردست مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ اگرچہ باقاعدگی کے ساتھ بجلی فیس بھی ادا کرتے ہیں تاہم اس کے باوجود بجلی آتے ہی چلی جاتی ہے جبکہ محکمہ کے لائن میں کبھی کبھار ہی ڈیوٹیوں پر تعینات ہوتے ہیں اور اکثر و بےشتر وہ صرف فیس حاصل کرنے کے وقت ہی دکھائی دیتے ہیں، انہوں نے کہا کہ بجلی کی آنکھ مچولی کی وجہ صرف یہی ہے کہ ترسیلی لائنیں بجلی کھمبوں کے بجائے درختوں کے ساتھ لٹکائی گئی ہیں۔