(نئی دہلی) نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان برائے جنوبی کشمیر جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے آج لوک سبھا میں وقفہ سفر کے دوران بھیم راﺅ امبیدکر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ایوان کو یاد دلایا کہ آنجہانی نے ہی ملک کے آئین میں جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن دی تھی جو موجودہ حکومت نے غیر آئینی اور غیر جمہوری طور چھین لی- انہوں نے کہا کہ آئین کی دفعہ3ریاست جموں وکشمیر کے بٹوارے کی بھی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ ان آئینی غلطیوں کو جتنی جلد سدھارا جائے اُتنا ہی ریاست جموں و کشمیر اور ملک کیلئے سود مند رہے گا۔ ناگالینڈ قتل عام میں معصوم شہریوں کی ہلاکت پر زبردست رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے حسنین مسعودی نے کہا کہ جموں وکشمیر کی ایک کروڑ25لاکھ آبادی آپ کے اس غم میں برابر شریک ہے کیونکہ جموں وکشمیر کے عوام اس کربناک درد کو بخوبی محسوس کرسکتے ہیں۔ قبائلی اور پسماندہ لوگوں کے مسائل و مشکلات کی طرف سے ایوان کی توجہ مرکوز کراتے ہوئے حسنین مسعودی نے سوال کیا کہ کیا جموں و کشمیر میں قبائلی مشاورتی کونسلیں قائم کی گئی ہیں جس سے یہ آبادی ترقی حصہ بن سکتی۔ عارضی ملازمین کے اجرتوں اور مستقلی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے این سی رکن پارلیمان نے مطالبہ کیا کہ 61ہزار عارضی ملازمین کی کم از کم اجرتوں میں تفاوت ختم کی جائے اور ان کی مستقلی تک انہیں کم از کم اجرتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور ساتھ ہی ان کی مستقلی کیلئے ایک جامع منصوبہ تیار کیا جائے۔ مسعودی نے لوک سبھا میں جسمانی طور خاص افراد کی حالات زار کا معاملہ بھی اُٹھایا اور ان کی زندگی بہتر سے بہتر بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی مطالبہ کیا کہ جسمانی طور خاص افراد کو دیا جانے والا معاوضہ ایک ہزار سے بڑھاکر 5ہزار کیا جائے۔