(سرینگر) جماعت اسلامی جموں و کشمیر نے بدھ کے روز سابق امیر جماعت کی رہائشی گاہ پر بلائی گئی ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ سوشل میڈیا پر یہ خبر پھیلائی جارہی ہے کہ جماعت اسلامی کے رکن ممبران نے بوسنیا میں کسی کانفرس میں شرکت کی وہ بے بنیاد ہے۔سابق امیر جماعت ڈاکٹر عبدالحمید فیاض نے کہا کہ جموں و کشمیر میں جماعت اسلامی ممنوعہ تنظیم قرار دی گئی ہے، تب سے جماعت کی جانب سے کسی بھی قسم کی سرگرمی انجام نہیں دی جارہی ہے اور نہ ہی جماعت اسلامی جموں و کشمیر کا کوئی رکن یا عہدیدار فعال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے میں جماعت اسلامی جموں و کشمیر سماجی رابطہ گاہ پر پھیلائی جارہی ایسی خبروں کی نہ صرف تردید کرتا ہے بلکہ ان کی مذمت بھی کرتی ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے سابق ترجمان ایڈوکیٹ زاہد علی نے کہا کہ بوسنیا میں منعقد ہوئی کسی بھی کانفرس سے جماعت کا کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی جماعت کے کسی بھی رکن نے اس میں شرکت کی ہے۔ سابق امیر جماعت ڈاکٹر عبدالحمید فیاض نے کہا کہ یہ ہنگامی پریس اس لیے منعقد کی گئی ہے کیونکہ ممنوعہ تنظیم ہونے کے باعث انتظامیہ جماعت اسلامی جموں و کشمیر کو کسی دوسری جگہ پر پریس کانفرس کا اہتمام کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ واضح رہے ڈس انفو لیب نامی ادارے نے جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق اس تنظیم کا تعلق مصر کی اخوان المسلیمن تنظیم کے نیٹ ورک سے ہے، اور یہ بوسنیا میں رسل ٹرابیونل نامی ادارے کی ممبر تنظیم بھی ہے۔
On face it may look merely about money, the narrative building has larger geostrategic implications. MB’s entry in Kashmir means it will keep festering the region. It is not a coincidence that Qatar, Turkish & Pak are actively behind this.
This is a war & it has begun.
(25/25) pic.twitter.com/p96H20xVH2
— DisInfo Lab (@DisinfoLab) January 29, 2022
اس رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ جماعت اسلامی جموں و کشمیر کو اس نیٹ ورک سے فنڈنگ ہوتی ہے۔