(برسلز) یوکرینی صدر نے ایک ویڈیو پیغام میں نیٹو کے ہونے والے اجلاس کو ’ایک کمزور اور الجھا ہوا اجلاس‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ اجلاس ’ایک ایسا اجلاس تھا جس نے ظاہر کیا کہ ہر کوئی یورپ کی آزادی کے لیے لڑی جانے والی لڑائی کو اولین مقصد نہیں سمجھتا۔‘ یوکرینی صدر نے نیٹو اجلاس میں شریک ممالک کے نمائندوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے اس میٹنگ کے دوران کیا سوچا؟ اب سے جو بھی لوگ مارے جائیں گے وہ آپ کی وجہ سے بھی مارے جائیں گے۔ آپ کی کمزوری کی وجہ سے۔ آپ کے عدم اتفاق کی وجہ سے۔‘ زیلینسکی نے یہاں تک کہا کہ ’یہ جانتے ہوئے کہ مزید فضائی حملے ہوں گے نیٹو نے جان بوجھ کر یوکرین کی فضائی حدود کو بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘ زیلنسکی نے نیٹو کے اس عمل پر مزید بات کرتے ہوئے کہا: ’ہمیں یقین ہے کہ نیٹو ممالک نے خود ساختہ بیانیہ گڑھ لیا ہے کہ یوکرینی فضائی حدود کی بندش نیٹو کے خلاف روسی جارحیت کی وجہ بنے گی۔‘ یاد رہے کہ گذشتہ روز نیٹو ممالک کے اجلاس میں یوکرین کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی بندش کا مطالبہ یہ کہہ کر مسترد کر دیا تھا کہ ’اگر ہم ایسا کرتے تو ہم یورپ میں ایک بڑے پیمانے پر لڑی جانے والی جنگ کی جانب بڑھ جاتے جس میں مزید کئی ممالک شامل ہوتے اور انسانی المیہ مزید بڑھ جاتا۔‘ تاہم نیٹو کے اس فیصلے پر یوکرینی صدر نے جذباتی اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم نے نو روز کی تاریکی برداشت کی ہے۔ نو روز کا برا وقت۔ یہ تاریکی اور برا وقت توقع سے تین گنا زیادہ تھا۔‘ انہوں نے نیٹو ممالک کی یاددہانی کے لیے کہا کہ ’ہم نے حملے کا جتنا ہو سکا بہترین جواب دیا۔ بدترین خطرے میں بہادری یکجہتی اور باہمی تعاون دکھایا۔‘ زیلنسکی کا کہنا تھا: ’آج نیٹو کی قیادت نے نو فلائی زون کا مطالبہ مسترد کر کے مزید یوکرینی شہروں اور دیہاتوں پر بمباری کے لیے اشارہ دے دیا ہے۔‘