(نئی دہلی) وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ ان کا ایک میزائل پاکستان کے علاقے میں گرا ہے جس پر انہوں نے ’سخت افسوس‘ کا اظہار کیا ہے۔ وزارت دفاع نے کہا کہ ہے کہ ’ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ ایک میزائل پاکستان کے علاقے میں گرا ہے۔‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’یہ حادثہ انتہائی افسوسناک ہے تاہم اس حادثے میں جانی نقصان نہ ہونا باعث اطمینان ہے۔‘ بیان میں کہا گیا ہے کہ 9 مارچ 2022 کو معمول کی دیکھ بھال کے دوران تکنیکی خرابی کے باعث حادثاتی طور پر میزائل فائر ہو گیا۔‘ وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ’بھارتی حکومت نے اس کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے اور ہائی لیول انکوائری کا حکم دیا ہے۔‘ واضح رہے کہ جمعرات کی شب پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے ایک پریس بریفنگ میں کہا گیا تھا کہ بھارت سے اڑنے والا ایک ’سپر سانک میزائل‘ پاکستان کی حدود میں گرا ہے۔ پاکستان فوج کے مطابق یہ واقعہ 9 مارچ کی شام چھ بج کر 43 منٹ پر میاں چنوں علاقے میں پیش آیا تھا۔ اس حوالے سے پاکستانی وزارت خارجہ نے بھارتی ناظم الامور کو جمعرات کو دفتر خارجہ طلب کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے احتجاجی مراسلہ بھارتی ناظم الامور کے حوالے کر دیا تھا۔ اس بارے میں پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی سفارت کار کو بتایا گیا کہ اس سپر سونک کے گرنے سے نہ صرف شہری املاک کو نقصان ہوا بلکہ انسانی جان کو بھی نقصان پہنچ سکتا تھا۔ بھارتی سفارت کار سے کہا گیا کہ وہ فضائی حدود کی اس خلاف ورزی پر پاکستان کی مذمت اور تشویش سے اپنی حکومت کو آگاہ کریں۔ اسلام آباد میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ نو مارچ کو 6 بجکر 43 منٹ پر بھارتی علاقہ سورت گڑھ سے سپر سونک قسم کی اڑتی ہوئی چیز نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔ ترجمان کے مطابق اس کے گرنے سے شہری املاک کو نقصان پہنچا تھا۔ اس سے قبل پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے جمعرات کی شب پریس بریفنگ میں اس حوالے سے تفصیلات سے صحافیوں کا آگاہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ نو مارچ کو ایک تیز رفتار غیرمسلح میزائل بھارت سے پاکستان میں داخل ہوا اور میاں چنوں کے علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان نے اس چیز کو بھارت سے اڑنے سے لے کر میاں چنوں میں گرنے تک ڈیٹیکٹ کیا۔‘
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ پاکستان ایئر فورس نے ایس او پیز کے مطابق کارروائی کی۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ اس چیز خود گر کر تباہ ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’اس چیز نے مقامی اور غیر ملکی پروازوں کو نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی حطرے میں ڈالا۔ اس حادثے کی وجہ سے کوئی بڑا فضائی حادثہ پیش آ سکتا تھا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس واقعے کےحوالے سے بھارت کی وضاحت کا منتظر ہے۔ اس موقع پر میجر جنرل بابر افتخار کے ہمراہ موجود ایئر وائس مارشل طارق ضیا نے کہا کہ ’ہم اس وقت صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ یہ چیز ممکنہ طور پر ایک سپرسانک میزائل تھا۔‘ انہوں نے کہا کہ ’یہ زمین سے زمین تک مار کرنے والا میزائل تھا مگر غیرمسلح تھا۔‘ ایئر وائس مارشل طارق ضیا نے اس واقعے کے حوالے سے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ابتدائی طور پر بھارتی حدود میں 104 کلومیٹر دور اس چیز کو دیکھا گیا۔‘ انہوں نے کہا کہ ’پاکستان ایئر فورس نے اس تیز رفتار چیز کو پرواز سے گرنے تک ٹریک کیا۔‘ ’یہ چیز پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہونے کے بعد مقامی وقت کے مطابق چھ بج کر 50 منٹ پر میاں چنوں کے قریب گر گئی۔‘ ’انہوں نے کہا کہ یہ چیز پاکستانی حدود میں کل 124 کلومیٹر اندر آئی اور اسے پرواز سے گرنے تک چھ منٹ اور 46 سکینڈ لگے۔‘ یاد رہے کہ گذشتہ روز اس حوالے سے پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع خانیوال پولیس حکام نے ابتدائی طور پر بتایا تھا کہ تحصیل میاں چنوں کے علاقے میں ایک تربیتی طیارہ گر کر تباہ ہوا ہے۔ تاہم بعد میں ان کی جانب سے تردیدی بیان سامنے آیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں بوائلر پھٹنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔