سری نگر// جموں وکشمیر میں روز بہ روز بگڑی ہوئی امن و قانونی صورتحال اور مسلسل نامساعد حالات، غیر یقینیت اور بے چینی سے عوام فکر مند اور تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں اور لوگوں میں عدم تحفظ کا احساس شدت کیساتھ بڑھتا جارہاہے
موجودہ دور میں لوگوں کا گزر بسر کرنا مشکل بن گیا ہے اور حکومتی سطح پر حالات سے متعلق جھوٹے اور فریبی پروپیگنڈا کے سوا کچھ نہیں ہورہاہے۔
ان باتوں کا اظہار پارٹی کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال پارٹی ہیڈکوارٹر پر پارٹی لیڈران، عہدیداران اور عوامی وفود سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہورہاہے کہ نئی دلی جموں وکشمیر کے عوام کو جان بوجھ کر تذبذب، خوف و دہشت اور بے چینی کے حالات میں رکھنے پر بضد ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیرمیں آئینی اور جمہوری اداروں کو ختم کردیا گیا ہے، اظہارِ رائے کی آزادی مکمل طور پر ختم کردی گئی ہے، ذرائع ابلاغ پر غیر اعلانیہ قدغن ہے جبکہ صحافی اس وقت تلوار کے سائے تلے کام کررہے ہیں۔ زمینی حقائق ، عوامی احساسات و جذبات اور اصل صورتحال منظر عام پر نہیں آرہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دھونس و دباﺅ کی حکومتی پالیسی سے لوگوں کو مکمل طور پر دبایا گیا ہے اور کسی کو حق کی آواز بلند کرنے کی اجازت نہیں جاتی ہے۔
ڈاکٹر کمال نے کہا کہ بھاجپا کے دفعہ370اور 35اے کو ختم کرنے کے بعد جموں وکشمیر مکمل امن و امان اور ترقی کے دعوے ریت کی دیوار ثابت ہوگئے ہیں اور موجودہ صورتحال بھاجپا حکومت کے تمام دعوﺅں، اعلانات اور وعدوں کی نفی کررہے ہیں۔
اُن کے مطابق مرکزی حکومت جموں وکشمیر سے متعلق اپنے غلط فیصلوں کو صحیح جتلانے کیلئے دھونس و دباﺅ کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہیں اور تمام سرکاری مشینری اسی کام میں لگی ہوئی ہے اور ان سرگرمیوں پر زیر کثر خرچ ہورہاہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہاکہ دفعہ370اور 35اے کی بحالی کیساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں ایک عوامی منتخبہ حکومت کے قیام تک یہاں کے حالات میں سدھار کا کوئی امکان نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مٹھی بھر افسران ایک عوامی منتخبہ حکومت کا نعم البدل نہیں ہوسکتے ۔ حقیقی عوامی نمائندے ہی زمینی سطح کے حالات و واقعات ، لوگوں کے احساسات اور جذبات سے باخبر ہوتے ہیں اور یہی عوامی نمائندے صحیح معنوںمیں لوگوں کی اُمنگوں، احساسات اور مطالبات کیساتھ انصاف کرسکتے ہیں۔
ڈاکٹر کمال نے نئی دلی پر زور دیا کہ وہ ہٹ دھرمی اور انا کی پالیسی ترک کرکے جموںوکشمیر کے زمینی حقائق تسلیم کریں اور یہاں کے عوام کا اعتماد بحال کرنے کیلئے فوری اقدامات کریں۔