امت نیوز ڈیسک : مرکزی جامع مسجد سرینگر میں آج جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ مجسٹریٹ اور ضلع انتظامیہ سرینگر نے جمعہ کی صبح انجمن اوقاف جامع مسجد کے عملے سے کہا کہ آج جمعہ نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، جس کے بعد جامع مسجد کے مرکزی دروازے کو مقفل کر دیا گیا اور مساجد کے باہری گیٹ پر پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری جمعیت بھی پہرا بٹھایا گیا۔
ایسے میں انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے حکام کی جانب سے آج ایک بار پھر مرکزی جامع مسجد کو عوام کے لیے نماز جمعہ جیسے اہم فریضے کی ادائیگی کے لیے بند کرانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے حد درجہ افسوسناک قرار دیا۔جامع مسجد سرینگر میں جمعہ نماز کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی گئیانجمن نے اپنے بیان میں کہا کہ آئے روز سکیورٹی صورتحال اور دیگر ہلہ بہانہ بنا کر تاریخی عبادگاہ کو نماز جمعہ کے لیے بند کرانے کا حکام کا معمول بن چکا ہے۔ انہوں مزید کہا کہ تاریخی عبادت گاہ میں دوردراز سے لوگ، عمر رسیدہ افراد، خواتین اور نوجوان بڑی تعداد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے آتے ہیں اور اچانک حکام کی جانب سے نماز جمعہ کی اجازت نہ ملنا ان کے لیے نہ صرف تکلیف دہ ہے ۔
انہوں نے انجمن کے سربراہ میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کو لگاتار نظر بند رکھنے پر بھی افسوس کا اِظہار کرتے ہوئے ان کی جلد رہائی کا اپنا مطالبہ دہرایا۔
واضح رہے کہ 25 مئی کو دلی کی پٹیالہ کورٹ نے ٹیرر فنڈنگ معاملے میں کالعدم تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین و کشمیر کے علیٰحدگی پسند رہنما یاسین ملک کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے مختلف دفعات کے تحت عمر قید اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی ہے۔