امت نیوز ڈیسک : کشمیر میں عسکریت پسندوں کے ذریعہ عام شہریوں کی ہلاکتوں کے حالیہ واقعات پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے شیوسینا کے رکن پارلیمان سنجے راوت نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر ہندوتوا کے نام پر ووٹ حاصل کرنے پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ بی جے پی نے وادی میں لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ آج کشمیر میں وہی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جو 90 کی دہائی میں تھی۔
اس کے علاوہ راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے بھی مرکزی حکومت کو ’کشمیر میں امن بحال کرنے میں ناکامی‘ پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ‘مرکزی حکومت کشمیر میں امن بحال کرنے میں ناکام رہی ہے۔ کشمیر میں شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ عسکریت پسندوں کے ذریعہ شہریوں کے اس طرح کے قتل کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔” اس سے قبل بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے بھی مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ ایسے حملوں کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔
واضح رہے کہ کشمیر میں حالیہ ائک عسکریت پسندانہ حملے میں راجستھان کے رہنے والے بینک منیجر وجے کمار ہلاک ہو گئے تھے، وجے کمار جمعرات کو جموں و کشمیر کے کولگام ضلع میں عسکریت پسندوں نے ان کے دفتر کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیاتھا۔ اس سے کچھ دن پہلے جموں کے ضلع سانبہ سے تعلق رکھنے والی 36 سالہ ہندو خاتون ٹیچر رجنی بالا کو کولگام کے گوپال پورہ کے ایک سرکاری اسکول میں عسکریت پسنوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ پچھلے مہینے، کشمیر میں دو شہری بشمول کشمیری پنڈت ملازم راہول بھٹ اور تین آف ڈیوٹی پولیس اہلکار عسکریت پسندوں کے ہاتھوں مارے گئے۔