جموں//جموں و کشمیر کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور بی جے پی لیڈر کویندر گپتا کا کہنا ہے کہ کشمیر میں جنگجوؤں نے اپنی حکمت عملی تبدیل کرکے ٹارگیٹ ہلاکتوں کو سلسلہ شروع کیا ہے لہذا حکومت کو بھی اپنی حکمت عملی بدل کر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
ان کا الزام تھا کہ اگر گذشتہ حکومتوں نے پاکستان کا ایجنڈا رکھنے والوں کے ساتھ نرمی نہ برتی ہوتی تو شاید آج کشمیر میں اس طرح کے حالات نہ ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ دفعہ370 کی تنسیخ کے بعد گذشتہ برسوں کے دوران قریب پانچ سو جنگجو مارے گئے اور پتھر بازی کا سلسلہ بھی بند ہوگیا۔
موصوف لیڈر نے ان باتوں کا اظہار ایک مقامی نیوز پورٹل کے ساتھ گفتگو کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: ’گذشتہ سرکاروں کو جس طرح کا کڑا رخ اختیار کرنا چاہئے تھا اس میں کمی دیکھی گئی اگر پاکستان کا ایجنڈا رکھنے والوں کے ساتھ نرمی نہیں برتی گئی ہوتی اور اگر اس کو پہلے ہی روکا جاتا تو آج اس طرح کے حالات نہیں ہوتے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ دفعہ370 کے خاتمے کے بعد گذشتہ برسوں کے دوران قریب پانچ سو جنگجو مارے گئے اور پتھری بازی بھی بند ہوگئی اور کلینڈر جاری کرنے کا سلسلہ بھی بند ہوگیا۔
گپتا نے کہا کہ جنگجوؤں نے نئی حکمت عملی اختیار کی ہے لہذا حکومت کو بھی اس کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی حکمت عملی بدلنی ہوگی اور اس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جو باقی طریقے اختیار کرنے کے بعد ناکام ہوا ہے، اب ان لوگوں کو استعمال کر رہا ہے جن کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے اور ان ہی کو چھوٹے ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹارگیٹ ہلاکتیں انجام دینے میں جنگجوؤں کو کہیں کہیں مقامی سپورٹ بھی ہے۔
موصوف لیڈرنے کہا کہ گذشتہ بیس روز کے دوران سات ٹارگیٹ ہلاکتیں ہوئی ہیں جن میں راہل بٹ بھی شامل ہے اور سیف اللہ خان بھی اور دیگر پولیس اہلکار بھی۔
انہوں نے کہا کہ صرف کشمیری پنڈتوں کو ہی نہیں بلکہ غیر مقامی مزدوروں، پہلے سے ہی وہاں تجارت کرنے والوں اور وزیر اعظم پیکیج کے تحت بھرتی ہونے والے ملازموں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور سیکورٹی فورسز ان ہلاکتوں کو روکنے کے لئے کام کر رہی ہیں تاہم بڑے پیمانے پر ایک تلاشی آپریشن شروع کرنے کے علاوہ ناکوں کو بڑھانے کی بھی ضرورت ہے.