بھارت میں پیغمبر اسلامﷺ پر متنازع بیان کے حوالے سے قطر کی امت نیوز ڈیسک // بھارت میں پیغمبر اسلامﷺ پر متنازع بیان کے حوالے سے قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا اور بھارتی سفیر کو بھی طلب کیا۔ اس پیش رفت پر دوحہ میں بھارتی سفارت خانے کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قطر کی جانب سے قابل اعتراض ٹویٹس پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ جس کے جواب میں بھارت کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ یہ ٹویٹس حکومت ہند کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے۔ حکومت ہند تنوع میں اتحاد کی مضبوط ثقافتی روایات کے مطابق تمام مذاہب کا سب سے زیادہ احترام کرتی ہے۔ توہین آمیز ریمارکس کرنے والوں کے خلاف پہلے ہی سخت کارروائی کی جا چکی ہے۔ بھارت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہمیں ایسے شرپسند عناصر کے خلاف مل کر کام کرنا چاہیے، جن کا مقصد ہمارے دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کو کم کرنا ہے۔ وہیں قطر کے بعد کویت نے بھی ہندوستانی سفیر کو طلب کیا ہے۔ کویت سے ہندوستانی سفیر کو طلب کرکے ایک نوٹ دیا گیا ہے جس میں قابل اعتراض بیان پر احتجاج درج کرایا گیا ہے۔ وہیں ایسا ہی ایران میں بھی بھارتی سفیر کو طلب کر کے کیا گیا۔
غور طلب ہے کہ ہفتہ کو ہی بھارت کے نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو قطر پہنچے ہیں۔ اتوار کو انہوں نے یہاں قطر کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ شیخ خالد بن خلیفہ بن عبدالعزیز الثانی سے ملاقات کی۔اور دونوں رہنماؤں نے وفود کی سطح پر بات چیت کی اور تجارت، سرمایہ کاری، اقتصادی اور سیکورٹی تعاون سمیت دو طرفہ تعلقات کا جائزہ لیا۔نائیڈو کا ہفتہ کو قطر پہنچنے پر دوحہ ہوائی اڈے پر ان کا رسمی استقبال کیا گیا اور انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ نائب صدر 30 مئی سے 7 جون تک اپنے تین ملکی دورے کے آخری مرحلے میں عرب ملک پہنچے ہیں.