امت نیوز ڈیسک // سینٹور ہوٹل ملازمین یونین کے نمائندے فاروق احمد بھٹ کا کہنا ہے کہ "ہمیں اپنے مستقبل کے بارے میں نہ تو ہوٹل کارپوریشن آف انڈیا (ایچ سی ائی) یا سرکار کی طرف سے مطلع کیا گیا ہے۔ کوئی سرکاری اہلکار ہم سے ملنے کو تیار نہیں۔ ہم صرف اپنے مستقبل کے بارے میں یقین دہانی چاہتے ہیں۔ ہمارے سامنے واحد امکان یہ ہے کہ ایک بار جب سرکار سینٹور ہوٹل کو اپنی تحویل میں لیتی ہے، تو ہم ملازمین کا کیا ہوگا۔ کوئی ہمیں یاد نہیں کرے گا.”
برسوں کی کوششوں کے بعد ڈل جھیل کے کنارے واقع سینٹور ہوٹل کو آنے والے دنوں میں جموں و کشمیر انتظامیہ اپنے نگرانی میں لے گا،اس سےمتعلق افسران نے کہا کہ "انتظامیہ 2021 کے اوائل سے سینٹور ہوٹل کو اپنے قبضہ میں لینے کے لئے خواہشمند تھی۔ لیفٹیننٹ گورنر نے امسال فروری کے مہینے میں سب سے بڑی جائیداد کو حاصل کرنے کے لیے منظوری دی تھی،تاہم انتظامیے کے اس فیصلے سے سینٹور ہوٹل کے ملازمین کو ناراض ہیں، انہیں خدشہ ہے کہ اگر انتظامیہ اس مشہور ہوٹل کو اپنی تحویل میں لیتی ہے تو ان کی روزی روٹی متاثر ہو گی۔
سینٹور ہوٹل ملازمین یونین کے نمائندے فاروق احمد بھٹ کا کہنا ہے کہ "ہمیں اپنے مستقبل کے بارے میں نہ تو ہوٹل کارپوریشن آف انڈیا (ایچ سی ائی) یا سرکار کی طرف سے مطلع کیا گیا ہے۔ کوئی سرکاری اہلکار ہم سے ملنے کو تیار نہیں۔ ہم صرف اپنے مستقبل کے بارے میں یقین دہانی چاہتے ہیں۔ ہمارے سامنے واحد امکان یہ ہے کہ ایک بار جب سرکار سینٹور ہوٹل کو اپنی تحویل میں لیتی ہے، تو ہم ملازمین کا کیا ہوگا۔ کوئی ہمیں یاد نہیں کرے گا.”
ان کا مزید کہنا تھا کہ "ہم اپنی ملازمتیں کھو سکتے ہیں۔ ہمیں ہوٹل کس کی تحویل میں رہے اس سے ہم کو کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن صرف اس صورت میں جب ہمیں اس کا حصہ بنایا جائے۔ تاہم اگر ہم معاہدے سے باہر رہے تو اس کے نتائج پریشان کن ہیں۔ مرکزی حکومت نے بھی ہمارا ساتھ دیا لیکن ریاستی انتظامیہ اس معاملے پر خاموش ہے۔ سینٹور ہوٹل کی تحویل میں لینے کے لئے مارچ میں جموں و کشمیر سرکار نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سرینگر فاز لل حسیب کو متعدد قوانین کے تحت پرائم لوکیشن کی خریداری کے لیے اسٹیٹ آفیسر مقرر کیا، جس میں جموں و کشمیر پبلک پریمیسس ایکٹ 1988 بھی شامل ہے جو ریاستی سرکار کو غیر مجاز قابضین بے دخل کرنے کا اختیار دیتا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ سرینگر کا سینٹور ہوٹل فی الحال ایچ سی ائی کے تحت کام کر رہا ہے، جو کہ ایک پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے، جس کی مکمل ملکیت ایئرانڈیا لمیٹڈ کی ہے۔ فی الحال ایچ سی ائی صرف دو ہوٹل چلاتا ہے، ایک ایک دہلی اور سرینگر میں سینٹور کے نام سے۔ گزشتہ سال مئی میں جموں و کشمیر حکومت نے ہوٹل سینٹور کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے ایچ سی آئی کے ساتھ بات چیت کے لیے ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی،اس وقت جاری کردہ سرکارآرڈر میں کہا گیا تھا کہ "کمیٹی سینٹور لیک ویو ہوٹل اور ایچ سی آئی کے نمائندوں کے ساتھ تمام تفصیلات اور طریقہ کار کو حتمی شکل دے گی اور سرکار کے غور کے لیے ایک ٹھوس تجویز لے کر آئے گی۔”
اگر افسران کی بات مانی جائے توایچ سی ائی اور جموں و کشمیر سرکار کے درمیان معاہدہ پہلے ہی ختم ہو چکا ہے جب کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے ہوٹل کے تمام ملکیتی حقوق حاصل کر لیے ہیں۔ تاہم، سرکار نے ابھی تک ہوٹل کو روزانہ چلانے کی ذمہ داری نہیں لی ہے اور ایچ سی ائی اب بھی ہوٹل کے روزانہ کام کاج کی دیکھ بھال کر رہا ہے،یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مرکزی سرکار منتقلی اور وی ار یس کے عمل کے مکمل ہونے کے بعد جلد ہی اس ہوٹل کی اپ گریڈیشن اور تزئین و آرائش شروع کر سکتی ہے۔
ہوٹل نے گزشتہ چند دہائیوں میں ریاستی دارالحکومت میں منعقد ہونے والے تمام اہم اجتماعات کی میزبانی کی ہے، بشمول بین ریاستی کونسل کی میٹنگ جس کی صدارت بھارت کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کرتے تھے۔ ہوٹل کو آرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کے بعد عارضی جیل کے طور پر بھی استعمال کیا گیا تھا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2004 میں ایچ سی آئی نے سرینگر میں واقع سینٹور لیک ویو ہوٹل کو جموں و کشمیر سرکار کو تقریباً 55 کروڑ روپے میں فروخت کرنے کا فیصلہ کیا۔ ریاستی حکومت سے بھی ایچ سی آئی کو بقایا واجبات کے طور پر 18.2 کروڑ روپے ادا کرنے کی توقع تھی،2011 میں جموں اور کشمیر کی سرکار نے ایچ سی آئی اور ممبئی میں قائم ہوٹل گروپ ڈی بی ریئلٹی کے درمیان ایک متنازعہ ڈیل منسوخ ہونے کے بعد سینٹور ہوٹل کے کنٹرول کے لیے سول آویتیوں وزارت کو ایک تجویز پیش کرنے کا منصوبہ بھی بنایا تھا۔
اسی طرح 2018 میں سابقہ ریاستی حکومت نے کہا تھا کہ وہ ہوٹل کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ سے سینٹور ہوٹل واپس لے رہی ہے۔ سابق وزیر خزانہ حسیب درابو نے اس وقت کہا تھا کہ سول آویتیوں وزارت نے سینٹور ہوٹل کو ریاستی حکومت کو واپس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اور دونوں فریقوں کے درمیان ایک تحریری معاہدہ بھی طے پا گیا ہے۔ تاہم، ریاستی سرکار کو کبھی بھی اس ہوٹل کا قبضہ نہیں ملا۔ اس ہفتے کے آغاز میں سپریم کورٹ نے مرکزی کشمیر کے سرینگر میں واقع سینٹور ہوٹل کو چلانے کے لیے کمپنی کو دی گئی لیز کو ختم کرنے پر جموں و کشمیر سرکار کے خلاف ایچ سی آئی کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی تھی،درخواست گزار ایچ سی ائی کے وکیل نے کہا کہ جموں و کشمیر سرکار نے وجہ بتاؤ نوٹس دیئے بغیر ان کے ہوٹل کی 99 سالہ لیز کو ختم کر دیا ہے۔ اس کارروائی سے ہوٹل کے ملازمین بے روزگار ختم ہو جائے گے۔
عدالت نے اپنے مشاہدے میں کیا کہ "وہ اس مرحلے پر درخواست پر غور نہیں کر سکتے ہیں۔ تاہم درخواست گزار مناسب اتھارٹی یا حکومت کے ازالے کے طریقہ کار کے سامنے اپنی نمائندگی کر سکیں گے اور انہیں کچھ وقت کے لیے جاری رکھنے کی درخواست بھی کر سکیں گے، تاکہ اس سے سیاحت پر کوئی اثر نہ پڑے۔” عدالت کا مزید کہنا تھا کہ "اس طرح کے مطالبات پر ہمدردانہ غور کیا جانا چاہئے اور وسیع تر مفاد کو مدنظر رکھنا چاہئے۔(ای ٹی وی بھارت)