(موروگورو) اگر کوئی شخص زلزلے کے بعد ملبے میں دبا ہو اور ایسے میں وہاں کوئی چوہا آجائے تو یہ بے شک اس مشکل میں پھنسے انسان کے لیے ایک اور مصیبت ہوگی۔ لیکن ایک سائنس دان چوہوں کی ایسی تربیت کر رہی ہیں کہ ایسی صورتحال میں وہ پھنسے ہوئے انسانوں کو نکالنے میں مدد دے سکیں گے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈاکٹر ڈونا کین کا کہنا تھا کہ چوہے اس قابل ہوں گے کہ وہ چھوٹی جگہوں میں گُھس سکیں تاکہ ملبے تلے دبے لوگوں کی نشاندہی کے بعد انہیں وہاں سے نکالا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ چوہے بہت فعال ہوتے ہیں اور مختلف اقسام کے ماحول میں بہتر انداز میں حرکت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ تلاش اور ریسکیو کے کاموں کے لیے بہترین انتخاب ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ اپنی جسمانی ساخت کی بنا پر چوہے تنگ جگہوں تک جاتے ہیں اور مشکل راستوں سے باآسانی گزرجاتےہیں۔ مشرقی افریقا کے ملک تنزانیہ کے شہر موروگورو میں موجود ڈونا کین APOPO نامی ایک غیر منافع بخش منصوبے پر کام کر رہی ہے اور وہ مددگار چوہوں کی ایک کھیپ تیار کررہی ہے۔ کین نے اب تک سات چوہوں کی تربیت کی ہے جس میں انہیں بستہ پہنایا جاتا ہے اور مصنوعی ملبے میں بھیجا جاتا ہے، پھر وہ چوہے جب ایک مخصوص آواز سنتے ہیں تو واپس بیس میں آجاتے ہیں۔ چوہوں کو پہنائے گئے چھوٹے سے بستے بہت کارآمد ہیں۔ ان میں مائیک، ویڈیوکیمرہ اور لوکیشن کو ٹریک کرنے والے آلات ہوتے ہیں۔ ایک بار چوہا ملبے میں پھنسے انسان کے پاس پہنچ جائے، زمین پر موجود انسانی ریکسیو عملہ اس شخص سے بات کرنے اور اس کی جگہ کا تعین کرنے کے قابل ہوجاتا ہے۔ ماہرین پرامید ہیں کہ اس سے نہ صرف حادثات اور زلزلوں کے بعد دبے ہوئے زندہ افراد تک پہنچنا آسان ہوگا بلکہ ان سے بات چیت بھی ممکمن ہوگی جو بہت حیرت انگیز امر ہے۔