سرینگر: اسکولی تعلیم کے محکمے نے ایک حکمنامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلاح عام ٹرسٹ کی نگرانی میں چلنے والے تمام مدارس میں تعلیمی سرگرمیاں بند کردی گئی ہیں۔ حکام کے مطابق یہ ٹرسٹ سیاسی اور سماجی تنظیم جماعت اسلامی کا ایک ذیلی ادارہ ہے جس پر 2017 میں پابندی عائد کی گئی تھی۔
پابندی کا یہ حکم نامہ جموں وکشمیر پولیس کی ریاستی تحقیقاتی ایجسنی کی طرف سے کئی گئی تحقیقیات کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔ جس میں جماعت اسلامی کے زیر سایہ اور فلاح ٹرسٹ کے زیر انتظام چلنے والے اسکولوں میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی کاموں اور سرکاری زمین پر قبضہ کرنے کا انکشاف کیا گیا ہے ۔ جماعت اسلامی جو کہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ کے تحت پہلے ہی ممنوع قرار دی گئی ہے۔
ماضی میں مرحوم شیخ محمد عبداللہ کی حکومت میں بھی ان اسکولوں پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ شیخ عبداللہ نے بھارت میں اندرا گاندھی کی جانب سے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے فوراً بعد اس کا اطلاق جموں و کشمیر میں بھی کیا تھا جس کے بعد جماعت اسلامی پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
حکام کا دعویٰ ہے کہ کالعدم تنظیم جماعت اسلامی نے فلاح عام ٹرسٹ کے نام پر چل رہے اسکولوں ،یتیم خانوں اور دیگر خیراتی اداروں کے وسیع نیٹ ورک سے پیسے حاصل کئے تھے اور انہی رقومات کی بنیاد پر 2008 ،2010 اور 2016 میں مذکورہ اداروں نے بڑے پیمانے پر بدامنی پھیلانے اور امن ا مان میں خلل پیدا کرنے میں اہم رول ادا کیا۔ واضح رہے کہ 2008 میں کشمیر میں امرناتھ شرائن بورڈ کو سرکاری اراضی فراہم کرنے، 2010 میں شہری ہلاکتوں اور 2016 میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بڑے پیمانے پر عوامی مظاہرے ہوئے تھے۔ ان مظاہروں کو توڑنے کیلئے حکام نے طاقت کا استعمال کیا جس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔ 2010 اور 2016 میں پیلٹ گنز کے استعمال سے سینکڑوں افراد کو کلی یا جزوی طور بینائی سے بھی محروم ہوئے۔تحقیقاتی ایجنسی کے مطابق 300 سے زائد ٹرسٹ اسکول غیر قانونی طور حاصل کی گئی سرکاری زمین پر تعمیر کیے گئے ہیں اور ریونیو محکمے کے افسران کی ملی بھگت سے زمین کی جعلی دستاویزات بھی بنائی گئی ہیں۔ حکام نے گزشتہ کئی ماہ سے جن تعلیمی اداروں کے بارے میں ایک وسیع سروے شروع کی تھی جس میں ان کے زیر استعمال اراضی کی نوعیت کے بارے میں دستاویزات فراہم کرنے کی ہدایات دی گئی تھیں۔
واضح رہے ایس آئی اے نے اس معاملے کے تعلق سے ایف آئی آر درج کیا ہے اور ایجسنی مزید تحقیقات عمل میں لارہی ہے۔