سرینگر /// بارشوں کا سلسلہ تھم جانے کے بعد کشمیر کے افق پر خوف اور آفاتِ سماوی کے منڈلاتے سیاہ بادل چھٹ جانے کے باوجوددریائے جہلم خطرے کے نشان سے اوپر بہہ جانے کے نتیجے میں سیلابی صورتحال بدستور بنی ہوئی ہے۔متواتر بارشوں کے بعد پیدا شدہ سیلابی خطرے کے امکانات انتہائی کم ہوئے کیو نکہ افسردہ دلوں کی دعائیں رنگ لائی اور قدرت اہلیان کشمیر پر مہربان ہوئی ۔ادھر اری گیشن و فلڈ کنٹرول کے حکام نے کہا ہے کہ سیلابی خطرات کم ہوگئے ہیں کیو نکہ دریائے جہلم میں پانی کی سطح قرار میں ہے، تاہم صورتحال پر کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے۔اس دوران لوگوں نے راحت کی سانس لی جبکہ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آج سے موسم میں نمایاں تبدیلی آنے کا قومی امکان ہے۔ وادی کشمیر میں موسلادھار بارشوں سے پیدا شدہ سیلابی خطرے کے امکانات کم ہوگئے ہیں۔ اگر چہ بدھ کے بعد دوپہربارشوں کا سلسلہ تھم گیا تاہم دریائے جہلم میں پانی کی سطح خطرے کے نشان سے اوپرہے ۔ اس سلسلے میں محکمہ اری گیشن و فلڈ کنٹرول حکام سے معلوم ہوا ہے کہ بارشوں کاسلسلہ تھم جانے کے باوجود د دریائے جہلمشام تک سنگم، رام منشی باغ ، عشم تینوں پیمائش کے مقامات پر خطرے کے نشان سے اوپربہہ رہا تھا ۔ محکمہ اری گیشن و فلڈ کنٹرول کے حکام کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں کافی حد تک سیلابی خطرات ٹل گئے ہیں تاہم مزید بارشوں کے پیش نظر صورتحال پر کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے ۔ دریائے جہلم کے ساتھ ساتھ دوسرے ندی نالوں میں بھی سیلاب کی صورتحال برابر بنی ہوئی ہے۔ اگر چہ گذشتہ کئی گھنٹوں سے بارشیں نہیں ہورہی ہیں لیکن حالات اب بھی سنگین ہیں جبکہ انتظامیہ بھی کسی بھی طرح کی رسک لینے کےلئے تیار نہیں ہے۔ مزید بارشوں کے امکانات کے پیش نظر سبھی ایجنسیوں کو مسلسل چوکسی برتنے کی ہدایات دی جارہی ہیں۔جنوبی کشمیر میں دریائے جہلم کی طرح ہی دوسرے ندی نالوں میں سطح اب بھی بلند بنی ہوئی ہے۔ جنوبی کشمیر کے شوپیان اور کولگام ضلعے میں سیلاب نے زیادہ نقصان کیا ہے۔ دونوں اضلاع میں کئی سول رہائشی مکانوں کو نقصان ہوا ہے جبکہ دونوں اضلاع کے کئی درجن علاقے اپنے اپنے ضلع صدر مقامات سے کٹے ہوئے ہیں۔ بارہ مولہ، کپوارہ ، بانڈی پورہ اور گاندربل میں بھی ندی نالوں میں طغیانی کی صورتحال بنی ہوئی ہے ۔