امت نیوز ڈیسک // نیشنل کانفرنس نے سرینگر میں پارٹی کی صوبائی کمیٹی کا اجلاس پارٹی کے نوائے صبح کمپلیکس میں منعقد ہوا، جس میں اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا کہ نیشنل کانفرنس کو اسمبلی کی سبھی 90 سیٹوں پر انتخاب لڑنے کے لیے تیاری کرنی چاہیے۔ جموں و کشمیر کی متنازع حد بندی کے بعد اسمبلی میں نشستوں کی تعداد نوے ہوگئی ہے۔ حالانکہ نیشنل کانفرنس نے حد بندی کی رپورٹ پر اعتراضات کیے تھے۔
نیشنل کانفرنس سبھی نوے اسمبلی حلقوں پر انتخاب لڑے گیاجلاس کے بعد پارٹی کے ٹویٹر ہینڈل پر ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق اجلاس میں سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کی شناخت کو بچانے کا واحد راستہ یہ ہے کہ پہلے ووٹ رجسٹر کیا جائے اور بعد میں اس کا استعمال کیا جائے۔
ٹوئٹر بیان کے مطابق صوبائی کمیٹی کے اجلاس میں اس بات پر ارکان نے برہمی کا اظہار کیا کہ پیپلز الائنس فار گپکار الائنس (پی اے جی ڈی) کی بعض اکائیوں نے حالیہ دنوں میں بیانات، آڈیو جنگلز اور تقاریر میں نیشنل کانفرنس کو نشانہ بنایا ہے۔ ان ارکان نے محسوس کیا کہ یہ طرز عمل اس اتحاد کے استحکام کے لیے نیک شگون نہیں ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ نیشنل کانفرنس نے پی اے جی ڈی کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اس اتحاد کے سربراہ ہیں۔ یاد رہے کہ گپکار الائنس، 4 اگست 2019 کو معرض وجود میں آیا تھا اور اس کا مقصد یہ ہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو کسی بھی صورت میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس اتحاد کے بننے کے ایک دن بعد حکومت ہند نے جموں و کشمیر کو حاصل دفعہ 370 اور 35 اے کو کالعدم قرار دے کر ریاست کی نیم خود مختارانہ حیثیت ختم کر دی اور اسے مرکز کے زیر انتطام دو خطوں میں تقسیم کر دیا۔ 4 اگست کی شام کو ہی پی اے جی ڈی کے سبھی اراکین کو نظر بند کردیا گیا تھا۔
مبصرین کہتے ہیں کہ آج کے بیان سے نیشنل کانفرنس نے پی اے جی ڈی کو خیر باد کہنے کا اشارہ دیا ہے۔ ٹوئٹر بیان کے مطابق صوبائی کمیٹی کے ارکان نے پی اے جی ڈی میں نیشنل کانفرنس کے ساتھ ہو رہے نامناسب سلوک پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس حوالے سے پی اے جی ڈی کی اکائیاں معاملات صحیح کرنے کی سعی کریں۔