سرینگر: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کا کہنا ہے کہ اگر پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن کے شرکا الگ الگ انتخابات لڑیں گے تو اس سے الائنس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ پی ڈی پی ترجمان سہیل بخاری نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن (پی اے جی ڈی) کا قیام ایک بڑے مقصد کے لیے کیا گیا ہے جس کا مقصد متحد ہو کر انتخابات لڑنا ہی نہیں تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کسی شریک کو انتخابی اتحاد سے متعلق تحفظات ہیں تو اس سے پی اے جی ڈی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
پی اے جی ڈی کا قیام انتخابات سے بڑے مقصد کے لیے کیا گیاپی ڈی پی کا یہ بیان نیشنل کانفرنس کے اس بیان کے ردعمل میں آیا ہے جب نیشنل کانفرنس کے صوبائی کمیٹی کا اجلاس میں اراکان نے ان لیڈران پر برہمی کا اظہار کیا کہ پی اے جی ڈی کی بعض اکائیوں نے حالیہ دنوں میں بیانات، آڈیو جنگلز اور تقاریر میں نیشنل کانفرنس کو نشانہ بنایا ہے۔ ان ارکان نے محسوس کیا کہ یہ طرز عمل اس اتحاد کے استحکام کے لیے نیک شگون نہیں ہے۔ بعض سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ نیشنل کانفرنس نے پی اے جی ڈی سے الوداع کہنے کی رائے بنالی ہے۔
اجلاس کے بعد پارٹی کے ٹویٹر ہینڈل پر ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق اجلاس میں سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کی شناخت کو بچانے کا واحد راستہ یہ ہے کہ پہلے ووٹ رجسٹر کیا جائے اور بعد میں اس کا استعمال کیا جائے۔
یاد رہے کہ گپکار الائنس، 4 اگست 2019 کو معرض وجود میں آیا تھا اور اس کا مقصد یہ ہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو کسی بھی صورت میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس اتحاد کے بننے کے ایک دن بعد حکومت ہند نے جموں و کشمیر کو حاصل دفعہ 370 اور 35 اے کو کالعدم قرار دے کر ریاست کی نیم خود مختارانہ حیثیت ختم کر دی اور اسے مرکز کے زیر انتطام دو خطوں میں تقسیم کر دیا۔ 4 اگست کی شام کو ہی پی اے جی ڈی کے سبھی اراکین کو نظر بند کردیا گیا تھا۔