امت نیوز ڈیسک //
وزیر خارجہ ‘ایس جے شنکر نے بدھ کے روز کہا کہ چین کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات اس وقت تک معمول پر نہیں آسکتے جب تک بیجنگ یکطرفہ طور پر لائن آف ایکچوئل کنٹرول کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہے اور سرحد کے ساتھ افواج کا جماو¿جاری رکھتا ہے۔
راجیہ سبھا میں خارجہ پالیسی پر اپنے ایک ازخود بیان کے بعد ممبران پارلیمنٹ کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ ہندوستان نے چین پر واضح کر دیا ہے کہ وہ ایل اے سی میں کسی بھی یکطرفہ تبدیلی کو برداشت نہیں کرے گا۔
جے شنکرکاکہنا تھا”سفارتی طور پر، ہم بہت واضح ہیں، ہم چینیوں کے ساتھ بالکل واضح رہے ہیں کہ ہم لائن آف ایکچوئل کنٹرول میں کسی بھی یکطرفہ تبدیلی کو برداشت نہیں کریں گے“۔
وزیر خارجہ نے کہا”اور یہ کہ جب تک وہ ایسا کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے، اور اگر انہوں نے فوجیں تیار کی ہیں، جو ہمارے ذہنوں میں سرحدی علاقوں میں ایک سنگین تشویش کا باعث ہیں، تو ہمارے تعلقات معمول پر نہیں آئیں گے“۔
بتایا جاتا ہے کہ چین نے لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ ملٹری انفراسٹرکچر بنایا ہے۔
اس سال کے شروع میں، ایک اعلیٰ امریکی جنرل نے ایل اے سی کے ساتھ چینی سرگرمیوں کو آنکھیں کھولنے والی قرار دیا تھا۔
جے شنکر نے بدھ کو کہا”اور اس (تعلقات) کی غیر معمولی بات پچھلے کچھ سالوں میں ثبوت میں رہی ہے“۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے فوجی کمانڈر ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں۔”میرے خیال میں اس معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے، یہ وہ چیز ہے جس سے نمٹنا فوجی کمانڈروں پر چھوڑ دیا گیا ہے“۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ ایوان کو ایسے نازک معاملے کی قومی حساسیت کو سمجھنا چاہیے۔انہوں نے کہا ”پچھلے مہینے ایل اے سی پر موجودہ تعطل کو باو¿نڈری کے سوال کو حل کرنے کے ساتھ ’شرارتی طور پر الجھایا‘ گیا ہے“۔
جے شنکر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات باہمی احترام، باہمی حساسیت اور باہمی مفاد کی بنیاد پر ہی پائیدار بن سکتے ہیں۔
ہندوستانی فوج اور چینی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) مئی 2020 سے مشرقی لداخ میں ایل اے سی کے ساتھ متعدد علاقوں میں تعطل کا شکار ہیں۔
اس سے پہلے راجیہ سبھا میں وزیر کہا کہ اگلے سال ہندوستان کی زیر صدارت ہونے والا جی 20 سربراہی اجلاس نہ صرف ایک ہائی پروفائل میٹنگ ہوگی بلکہ اس میں عالمی چیلنجوں کے بڑے مسائل پر بھی سنجیدگی سے بات چیت بھی کی جائے گی۔
جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان نے اس سال انڈونیشیا کی زیر صدارت ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس میں جی 20 کی صدارت کو قبول کیا ہے ۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندستان میں جی 20 اجلاس کی میٹنگیں شروع ہو چکی ہیں۔ حکومت کی کوشش ہے کہ ان میں سے 200 میٹنگیں ہندوستان میں مختلف مقامات پر منعقد کی جائیں جہاں ملک کی مختلف مصنوعات کو عالمی پلیٹ فارم فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس میں ایک ضلع ایک پروڈکٹ پر بھی زور دیا جائے گا۔
جے شنکر نے کہا کہ اس سال یوم جمہوریہ کے موقع پر مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے مہمان خصوصی کے طور پر ہندوستان کی دعوت کو قبول کرلیا ہے ۔
وزیر خارجہ نے کہا”مجھے ایوان کو یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ کاشی کو 2022-23 کے لیے ایس سی او کی پہلی ثقافتی اور سیاحتی دارالحکومت کے طور پر نامزد کیا گیا ہے ۔ یہ ہمارے قدیم علمی ورثے اور ہمارے ثقافتی ورثے کو ظاہر کرنے میں سہولت فراہم کرے گا۔“