امت نیوز ڈیسک //
نئی دہلی: گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کے 2900 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں یہ اطلاع دی۔ تاہم، حکومت کا کہنا تھا کہ گزشتہ سالوں کے مقابلے 2021 میں اس طرح کے واقعات میں کمی آئی ہے۔
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے بدھ کو راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں کہا کہ 2017 سے 2021 کے درمیان فرقہ وارانہ یا مذہبی فسادات سے متعلق 2908 معاملات درج کیے گئے۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے، نیتانند رائے نے کہا کہ سال 2021 میں فرقہ وارانہ یا مذہبی فسادات کے 378، 2020 میں 857، 2019 میں 438، 2018 میں 512 اور 2017 میں 723 معاملے درج کیے گئے تھے۔ تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ این سی آر بی لنچنگ (ہجوم کی جانب سے کئے گئے تشدد) سے متعلق کوئی علیحدہ ڈیٹا درج نہیں کرتا۔
نتیانند رائے نے کہا کہ 4 جولائی 2018 کو ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایک ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔ جس میں ریاستوں سے یہ کہا کہ وہ تشدد کو بھڑکانے والی فرضی خبروں اور افواہوں کے پھیلاؤ پر نظر رکھیں، ان کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے والے افراد کے ساتھ سختی سے پیش آئیں۔
نتیانند رائے نے کہا کہ اس کے علاوہ ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کو 23 جولائی اور 25 ستمبر 2018 کو ایڈوائزری جاری کی گئی تھی، جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ ملک میں ہجومی تشدد کے واقعات کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔