امت نیوز ڈیسک //
گجرات اور ہماچل پردیش کے اسمبلی انتخاب کے نتائج کا اگر مجموعی جائزہ لیا جائے تو کسی بھی پارٹی کو مایوسی کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔ گجرات میں بی جے پی نے 182 میں سے 156 اسمبلی نشستوں پر جیت حاصل کر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے اور لگاتار ساتویں مرتبہ حکومت سازی کی طرف قدم بڑھا چکی ہے۔ دوسری طرف ہماچل پردیش میں 68 اسمبلی سیٹوں کا جو نتیجہ 8 دسمبر کو آیا، اس میں کانگریس نے 40 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ یعنی 35 کے ضروری نمبر کو وہ بہ آسانی پار کر گئی ہے۔
کانگریس اور بی جے پی کے علاوہ عآپ ان دونوں ریاستوں میں پورے آب و تاب کے ساتھ اتری تھی لیکن ہماچل پردیش میں اس کو منھ کی کھانی پڑی ہے۔ گجرات میں حالانکہ عآپ نے تقریباً 13 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں جس سے قومی پارٹی بننے کی اس کی راہ آسان ہو گئی ہے۔ ہماچل پردیش میں عآپ نے مجموعی طور پر محض 1.10 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں اور اس کے سبھی 67 امیدواروں کی ضمانت ضبط ہو گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ پنجاب میں جیت حاصل کرنے کے بعد پرجوش عام آدمی پارٹی (عآپ) نے گجرات کے ساتھ ساتھ ہماچل پردیش میں بھی جارحانہ انتخابی مہم چلائی تھی۔ لیکن انتخاب جیتے جیسے قریب آتا گیا، عآپ ایک طرح سے غائب ہوتی چلی گئی۔ آخر میں مقابلہ سیدھے طور پر کانگریس اور عآپ کے درمیان رہ گیا۔ دراصل عآپ میں نہ تو کسی بڑے چہرے کی شمولیت ہوئی، اور نہ ہی پارٹی امیدوار عوام سے کنکشن بنانے میں کامیاب ہو سکے۔ یہی وجہ ہے کہ عآپ کے ریاستی صدر سرجیت سنگھ ٹھاکر کا 60 سیٹوں پر جیت حاصل کرنے کا دعویٰ پوری طرح سے غلط ثابت ہوا۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ویب سائٹ پر موجود ڈاٹا سے پتہ چلتا ہے کہ عآپ کے سب سے بڑے چہرہ تصور کیے جانے والے راجن سشانت تک کی فتح پور اسمبلی حلقہ سے ضمانت ضبط ہو گئی۔ حالانکہ ضمنی انتخاب میں آزاد امیدوار کے طور پر راجن سشانت نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ ملک کی سب سے نوجوان ’پردھان‘ بننے والی جبنا چوہان بھی عآپ امیدوار کے طور پر اپنی ضمانت نہیں بچا سکیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عآپ کے 23 امیدوار ایسے رہے جنھیں نوٹا (NOTA) سے بھی کم ووٹ ملے۔