امت نیوز ڈیسک //
ملتان کو ایک نیا ’سلطان‘ مل گیا ہے۔ ابھی تک صرف ہندوستان کے طوفانی بلے باز ویریندر سہواگ کو ہی پاکستان کے خلاف ان کی تیز طرار 309 رنوں کی اننگ کے لیے ’ملتان کا سلطان‘ کہا جاتا ہے۔ لیکن آج پاکستانی ٹیم کے لیے ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے جادوئی اسپنر ابرار احمد نے ملتان کے میدان پر ایک ایسا کارنامہ انجام دیا ہے جو ناقابل فراموش ہے۔ انھوں نے انگلینڈ کے خلاف پہلی اننگ میں ہی 7 وکٹ حاصل کر لیے ہیں، اور اپنے ڈیبیو میچ میں یہ کارنامہ تاریخ کے صفحات میں سنہرے الفاظ سے لکھا جانے والا ہے۔ دیکھا جائے تو ابرار احمد ڈیبیو ٹیسٹ اننگ میں 7 وکٹ لینے والے دنیا کے 14ویں اور پاکستان کے تیسرے گیندباز ہیں۔ اس سے قبل پاکستان کے لیے محمد نذیر اور محمد زاہد نے یہ کامیابی حاصل کی تھی۔ بہرحال، یہ ایسا کارنامہ ہے جو کرکٹ شیدائیوں کی توجہ ’ابرار احمد‘ کی طرف کھینچنے کے لیے کافی ہے، اور یہ یقیناً ایک سنہرے سفر کا آغاز بھی ہے جو عبدالقادر، شین وارن، متھیا مرلی دھرن، ثقلین مشتاق اور انل کمبلے جیسے پھرکی گیندبازوں کی وراثت کو آگے بڑھانے والا ثابت ہو سکتا ہے۔
پاکستان اور انگلینڈ کے خلاف کھیلے جا رہے ٹیسٹ سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں آج پہلا دن ہی ہے اور ابرار احمد نے جس طرح انگلش کھلاڑیوں کو اپنی گیندوں کے آگے پیچھے نچایا وہ حیران کرنے والا ہے۔ پہلا وکٹ تو ابرار نے اپنے پہلے ہی اوور کی پانچویں گیند پر حاصل کر لیا۔ ساتھ ہی انھوں نے جو روٹ جیسے مایہ ناز بلے باز کو ایک ایسی گیند پر ایل بی ڈبلیو کیا جسے امپائر نے بھی ناٹ آؤٹ قرار دیا تھا۔ لیکن جب پاکستانی کپتان بابر اعظم نے ریویو لیا تو جو روٹ کو پویلین واپس جانا پڑا۔ یعنی ابرار نے اپنی گیند سے روٹ کے ساتھ ساتھ امپائر کو بھی حیران کر دیا۔ سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں انگلینڈ کے سلامی بلے بازوں زیک کراؤلی اور بین ڈکیٹ نے ڈبل سنچری پارٹنرشپ کی تھی، لیکن ابرار احمد نے گیندبازی کا محاذ سنبھالنے کے بعد کسی بھی بلے باز کو گزشتہ ٹیسٹ کی پہلی اننگ جیسا کارنامہ انجام دینے کا موقع نہیں دیا۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ شروع کے جو 7 وکٹ انگلینڈ کے گرے، وہ سبھی ابرار احمد کے حصے میں گئے۔ پھر آخر کے تین بلے بازوں کو زاہد محمود نے آؤٹ کر دیا۔
اگر ابرار احمد کے وکٹوں کی فہرست کو دیکھیں تو اس میں زیک کراؤلی (19)، بین ڈکیٹ (63)، اولی پوپ (60)، جو روٹ (8)، ہیری بروک (9)، بین اسٹوکس (30)، وِل جیک (31) کے نام شامل ہیں۔ ابرار احمد کی خطرناک گیندبازی کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ انھوں نے 7 میں سے 5 کھلاڑیوں کو بولڈ یا ایل بی ڈبلیو آؤٹ کیا۔ یعنی بلے باز ان کی گیندبازی کو پڑھنے میں دقتوں کا سامنا کرتے نظر آئے۔ ابرار نے یہ 7 وکٹ 22 اوور کی گیندبازی میں 114 رن خرچ کر حاصل کیے۔
قابل ذکر ہے کہ ابرار احمد کی عمر ابھی محض 24 سال ہے۔ وہ دائیں ہاتھ کے لیگ بریک گوگلی گیندباز ہیں۔ انھوں نے فرسٹ کلاس کرکٹ سے ٹیسٹ کرکٹ میں پہنچنے کے لیے محض 2 سال کا وقت لیا ہے۔ یعنی اپنی بہترین کارکردگی سے انھوں نے پاکستانی سلیکٹرس متاثر کیا اور اب اپنے حریف بلے بازوں کا امتحان لیتے ہوئے نظر آئیں گے۔ فرسٹ کلاس میں ابرار احمد 14 میچ 76 وکٹ لے چکے ہیں اور ٹی-20 کے 17 میچ میں 19 وکٹ۔ اس سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی گیندبازی کا معیار کیا ہے۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں تو وہ 2 بار میچ میں 10 وکٹ، 7 بار میچ میں 5 وکٹ اور 3 بار میچ میں 4 وکٹ حاصل کر چکے ہیں۔ اب بین الاقوامی کرکٹ میں سبھی کی نظر ابرار احمد پر رہے گی، اور آج کی کارکردگی کو دیکھ کر امید کی جا سکتی ہے کہ وہ پاکستانی کرکٹ کو ایک نئی شناخت فراہم کریں گے۔