امت نیوز ڈیسک //
دفعہ 370کی منسوخی کے بعد سیکورٹی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے اور جموں کشمیر امن کی جانب بڑھ رہا ہے کا دعویٰ کرتے ہوئے مرکزی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین سالوں میں ملی ٹنسی کے واقعات میں 50فیصدی کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔ انہوں نے مزید دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران، کشمیر میں کوئی بندش، پتھراو¿ کے واقعات یا سڑکوں پر احتجاج نہیں ہوا ہے۔ علیحدگی پسند اور ان کے حامیوں کے دفاتر بند ہو چکے ہیں ۔ مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے تیار کردہ ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں اگست 2019 میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سیکورٹی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے جبکہ ملی ٹنسی سے متعلق واقعات اور ملی ٹنوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں 2018 میں ملی ٹنسی کے 417 واقعات ہوئے جو 2021 میں کم ہو کر 229 رہ گئے، جب کہ کشمیر میں سرگرم ملی ٹنٹوں کی تعداد 100 سے کم ہو گئی ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ”دفعہ 370 کو ختم کرنا، جو آئین میں ایک عارضی شق ہے، سے جموں کشمیر میں امن اور معمول کی بحالی کی طرف ایک بڑا قدم ثابت ہوا ہے۔“5 اگست 2019 کو حکومت کے اقدام نے جموں و کشمیر میں 30 سال کی طویل افراتفری کے بعد امن کی طرف بڑھنے میں مدد کی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ” ملی ٹنسی سے متعلقہ واقعات میں تین سالوں میں تقریباً 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، اس حقیقت کا کافی ثبوت ہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت نے اختلاف کے بیج بوئے تھے ۔ رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر نے گزشتہ تین سالوں میں ترقی دیکھی ہے، دوسری طرف، پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر نے اسلام آباد کی حکمرانی کے خلاف کئی مظاہرے دیکھے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران، کشمیر میں کوئی بندش، پتھراو¿ کے واقعات یا سڑکوں پر احتجاج نہیں ہوا ہے۔ علیحدگی پسند اور ان کے حامیوں کے دفاتر کو بند کر دیا گیا ہے ۔ جماعت اسلامی، جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ اور دیگر علیحدگی پسند تنظیموں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور ایسی جماعتوں کی ملکیتی جائیدادوں کو ضبط اور سیل کیا جا رہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا، ”وزیراعظم کے ترقیاتی پیکیج کے تحت وادی میں 5000 سے زیادہ کشمیری پنڈت کام کر رہے ہیں۔“