امت نیوز ڈیسک //
بھارتیہ جنتا پارٹی( بی جے پی) نے جمعہ کو کشمیری پنڈت اور ڈوگرہ ملازمین کو کشمیر سے جموں منتقل کرنے کے ان کے مطالبے کی’مکمل حمایت‘ کا اظہار کیا اور کہا کہ پارٹی انہیں ’قربانی کا بکرا‘ نہیں بننے دے گی۔
وادی میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں اپنی برادری کے افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے پیش نظر ملازمین گزشتہ سات ماہ سے یہاں ہڑتال پر ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں جموں منتقل کیا جائے اور وہ وہاں سے اپنے فرائض انجام دیں گے۔
”میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم آپ کو قربانی کا بکرا نہیں بننے دیں گے“۔
جموں و کشمیر بی جے پی کے سربراہ رویندر رینا نے یہاں پارٹی دفتر میں احتجاجی ملازمین سے کہا کہ ایسی صورت حال میں آپ فرائض انجام نہیں دے سکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی آپ کو قربانی کا بکرا نہیں بننے دے گی۔
رینا کا یہ تبصرہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے دو دن بعد آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ریزرو کیٹیگری کے ملازمین (ڈوگرا) کو جموں منتقل نہیں کیا جا سکتا اور گھر پر بیٹھے ہوئے (کے پی ملازمین) کو تنخواہ نہیں ملے گی۔
بی جے پی کے یونت سربراہ رینا نے کہا کہ احتجاج کرنے والے ملازمین کا مطالبہ ’جائز‘ ہے۔
رینا نے کہا”جموں منتقل کرنے کے آپ کے مطالبے پر ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ ہم اس مطالبے کی حمایت کرتے ہیں اور اسے پورا کیا جانا چاہیے۔ ایک ٹرانسفر پالیسی ہونی چاہیے اور انہیں (ملازمین) کو منتقل کیا جانا چاہیے“۔
بی جے پی یونت صدر نے کہا” یہ ملازمین گزشتہ۱ ۵سالوں سے کشمیر میں خدمات انجام دے رہے تھے اور اپنے فرائض ایمانداری اور لگن کے ساتھ انجام دینے میں پیچھے نہیں رہے لیکن ”موجودہ صورتحال ایسی ہے کہ کشمیر میں چلائی گئی ایک گولی بھی ہماری بری تصویر پیش کرتی ہے“۔
احتجاج کرنے والے ملازمین کی طرف ’آنکھیں پھیرنے‘کےلئے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے رینا نے کہا”میں لیفٹیننٹ گورنر سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ان ملازمین کی شکایات اور مطالبات پر توجہ دیں۔ انہیں کے پی کے ملازمین کے لیے نقل مکانی کی پالیسی کا اعلان کرنا چاہیے۔
جے کے بی جے پی کے صدر نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے یہ معاملہ دہلی میں پارٹی قیادت کے ساتھ اٹھایا ہے اور دو ’قومی جنرل سکریٹری آپ سے ملنے اور اس معاملے پر بریفنگ لینے آرہے ہیں“۔
رینا نے کہا”ہم حالات کا مقابلہ کریں گے۔ انہوں نے اپنے کام کو بہترین طریقے سے انجام دیا ہے۔ لیکن ہم انہیں اپنی کرسیوں پر (کشمیر میں دہشت گردوں کے ہاتھوں ان کے دفاتر میں) مارنے کی اجازت نہیں دیں گے۔“
بی جے پی یونت صدر نے کہا کہ کشمیر۱۹۹۰ میں حالت جنگ میں تھا اور کشمیری پنڈت اگرچہ انہیں گھروں سے باہر نکال دیا گیا تھا لیکن انہوں نے ہندوستانی پرچم بلند رکھا۔
تنخواہیں روکنے کے بارے میں لیفٹیننٹ گورنر سنہا کے تبصرے سے ناراض ڈوگرہ اور کشمیری پنڈت ملازمین یہاں بی جے پی ہیڈکوارٹر پر جمع ہوئے اور اپنے مطالبات کے لیے دباو¿ ڈالنے کے لیے دھرنا دیا۔
مظاہرہ کررہے ایک ملازم نے کہا”انہیں تنخواہیں بند کرنے دیں۔ جب تک ٹرانسفر پالیسی بنانے کا ہمارا مطالبہ پورا نہیں ہوتا، ہم (اپنے فرائض) میں شامل نہیں ہوں گے۔ تنخواہیں زندگی سے زیادہ اہم نہیں ہیں“۔