امت نیوز ڈیسک //
جموں:پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر و جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے آج جموں میں پارٹی دفتر پر سینیئر لیڈان سے ملاقات کی۔ انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری پبڈت ملازمین پچھلے چھہ سات مہینوں سے احتجاج پر بھیٹے ہیں اور ان کے مسئلہ کو حل کرنے کے بحائے انہیں ڈیوٹی پر حاضر ہونے کے لیے کہا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کشمیری پنڈت ملازمین کے تکلیف کو کم کرنے کے بجائے انہیں مزید پریشانیوں میں ڈال رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنڈتوں نے بہت مشکلات اٹھائے ہیں اور حال ہی میں ان کی کافی ہلاکتیں ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو اس مسئلہ کو بڑی سنجیدگی سے لینا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے کے لیے کشمیری پنڈت ملازمین کی ڈیمانڈس کو تسلیم کرنا چاہیے اور جب ان کو اطمنان ہو جائے کہ کشمیر میں حالت اب بہتر ہے وہ خود بخود کشمیر جاکر ڈیوٹی جوائن کریں گے۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ کشمیر پنڈت ملازموں کو در پیش تمام مشکلات کے حل کے لئے اقدام کئے جا رہے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے کہ کوئی گھر میں بیٹھے گا اور اس کو تنخواہ اور دیگر مراعات دئے جائیں گے۔
سنہا نے مزید کہا کہ انتظامیہ نے ان کی (احتجاج کرنے والے ملازمین) کی تنخواہ 31 اگست تک منظور کر لی ہے، لیکن اب تنخواہ ادا نہیں کی جا سکتی ہے کیونکہ وہ کام پر نہیں آئے۔ یہ ان کے لیے ایک واضح پیغام ہے اور انہیں اسے سننا اور سمجھنا چاہیے۔
اس بیان کے جواب میں جموں میں وزیر اعظم کے بحالی پیکیج کے تحت کام کرنے والے کشمیری پنڈت ملازمین نے جموں میں احتجاج کیا۔ انہوں نے پلے کارڈز اٹھا کر ان کی منتقلی کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے بازی بھی کی۔ احتجاجی ملازمین نے کہا کہ یہ ایک افسوسناک بیان ہے۔ بہتر ہوگا کہ حکومت انہیں برطرف کر دے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں زندگی نوکریوں سے زیادہ اہم ہے۔اگر حکومت ان کی تنخواہ روکنا چاہتی ہے تو وہ ایسا کرنے میں آزاد ہے۔