امت نیوز ڈیسک //
متھرا: ریاست اترپردیش کے ضلع متھرا کے شری کرشن جنم بھومی اور شاہی عیدگاہ تنازع معاملے میں ضلع عدالت نے ہفتہ کو مسجد میں مندر کی علامات موجود ہونے کے دعوؤں کے درمیاں ان علامات کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ سول جج سینئر ڈویژن(سوئم) سونکیکا ورما نے ریوینیو کے امین سے بھگوان بال کرشن وغیرہ بنام انتظامیہ کمیٹی وغیرہ مقدمے کے دونوں ہی فریق کو اطلاع دے کر شاہی مسجد عیدگاہ میں موجود مندر کے نشانات کا سروے اور اس کا نقشہ بنا کر عدالت میں 20 جنوری 2023 کو پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔
مدعی فریق کے وکیل شیلیش دوبے نے بتایا کہ جج نے یہ ہدایت آٹھ دسمبر 2022 کو اس وقت ہی دے دی تھی جب اس مقدمے کو دائر کیا گیا تھا۔ اس وقت رپورٹ 22دسمبر کو پیش کرنے کو کہا گیا تھا لیکن اس تاریخ کو عدالت کی چھٹی ہونے کی وجہ سے اب 20 جنوری 2023 کو امین کو یہ رپورٹ عدالت میں پیش کرنی ہوگی۔ ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ شاہی عیدگاہ میں موجود نشانات و علامات اس کے مندر ہونے کے ساتھ ساتھ مسجد کے نیچے بھگوان کا گربھ گرہ ہونے کا بھی مظہر ہے۔ فریق منیش یادو اور وکیل مہیندر پرتاپ نے کہا کہ شاہی عیدگاہ میں ہندو فن تعمیر کے ثبوت موجود ہیں۔ یہ سبھی سائنسی سروے کرانے کے بعد واضح ہوجائیں گے۔
مقدمے میں شری کرشن جنم بھومی ٹرسٹ کی 13.37 ایکڑ زمین کے ایک حصے میں ٹھاکر کیشو دیو مندر کو توڑ کر شاہی مسجد عیدگاہ کے بنانے کا دعوی کرتے ہوئے مسجد کو وہاں سے ہٹانے، کرشن جنم بھومی پر اب تک نئے مندروں کی تاریخ کی تفصیل اور 1968 میں ہوئے جنم استھان سیوا سنگھ اور شاہی مسجد عیدگاہ کے درمیان ہوئے سمجھوتے کو چیلنج دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ مقدمہ ہندو تنظیموں کی طرف سے 17ویں صدی کی شاہی عیدگاہ مسجد کو کٹرا کیشو دیو مندر سے ہٹانے کا مطالبہ کرنے والے بہت سے لوگوں میں سے ایک ہے، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ یہ مسجد بھگوان کرشن کی جائے پیدائش پر بنائی گئی۔