امت نیوز ڈیسک //
دنیا کی سب سے بڑی ای کامرس کمپنی ایمیزون ایک بار پھر اپنے ملازمین کی بڑی تعداد کو فارغ کر سکتی ہے۔ ایمیزون کے سی ای او اینڈی جیسی نے بذات خود اس کی تصدیق کر دی ہے۔ اس بار برطرفیوں کی تعداد ایمیزون کی پہلے کی برطرفیوں سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایمیزون میں نومبر کے مہینے سے برطرفیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ایمیزون کے سی ای او اینڈی جسی نے اپنے عملے کو بھیجے گئے ایک نوٹ میں کہا ہے کہ کاروبار پر پڑنے والے اثرات کے درمیان کمپنی کے اخراجات کو کم کرنے کے لیے برطرفی ضروری ہو گئی ہے۔ جن ملازمین کو برطرف کیا جا رہا ہے، انہیں 18 جنوری سے اس کے بارے میں معلومات حاصل ہونا شروع ہو جائیں گی۔ یہ برطرفی کمپنی میں کام کرنے والے کل ملازمین کا تقریباً 6 فیصد ہو گی۔ اس وقت ایمیزون کی کارپوریٹ ورک فورس میں 3 لاکھ سے زیادہ ملازمین مصروف ہیں۔
اس سے پہلے کمپنی کا 10000 ملازمین کو فارغ کرنے کا منصوبہ تھا لیکن اب یہ تعداد 18000 سے تجاوز کر سکتی ہے۔ خیال رہے کہ ماضی قریب میں ایمیزون کے منافع تیزی سے کمی آئی ہے۔ ایسے میں کمپنی اپنے ہزاروں ملازمین کو فارغ کر کے اپنے اخراجات کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
سال 2022 میں، نومبر میں نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، ایمیزون پوری دنیا میں تقریباً 1.6 ملین افراد کو ملازمت دیتا ہے۔ اگر مجموعی طور پر 18,000 ملازمین اپنی ملازمتوں سے محروم ہوجاتے ہیں تو یہ کمپنی کے کل ملازمین کا 12 فیصد ہوگا۔ جن ملازمین کی چھانٹی کی جائے گی انہیں 24 گھنٹے نوٹس اور علیحدگی کی تنخواہ دی جائے گی۔
سال 2023 میں امریکہ سمیت پوری دنیا کساد بازاری کا شکار ہے۔ ایسے میں سال 2022 سے ہی کئی کمپنیوں نے اپنے ملازمین کو فارغ کرنا شروع کر دیا تھا۔ اس میں ٹوئٹر، مائیکروسافٹ، فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا جیسی کئی بڑی کمپنیوں کے نام شامل ہیں۔