(آسٹریلیا) سائنسدانوں کے زیرِ مشاہدہ ایک پرندے نےحیرت انگیز طور پر مختصر مدت میں لگ بھگ 13560 کلومیٹر کا طویل فاصلہ طے کرلیا ہے جس کی تصدیق گنیزبک آف ورلڈ ریکارڈ نے کی ہے۔ اگرچہ بارٹیلڈ گوڈوٹ نامی پرندے طویل فاصلوں تک نقل مکانی کرنے کے ماہر ہوتے ہیں اور زبردست رفتار سے ایک سے دوسرے برآعظم پہنچ جاتے ہیں۔ تاہم ماہرین نے بارٹیلڈ گوڈوٹ نسل کے ایک نوجوان پرندے پر سینسر لگا کر اس کی پرواز نوٹ کی تو معلوم ہوا کہ وہ الاسکا سے اڑا اور ہزاروں کلومیٹر کا سفر کرکے آسٹریلیا کی ریاست تسمانیہ جاپہنچا۔ اس دوران اس نے زمین پر قدم نہیں رکھا، غذا نہیں کھائی اور نہ ہی آرام کیا۔
اس پرندے پر نشانی کے لیے ایک ٹیگ لگایا گیا تھا جس کا نمبر 234684 ہے اور اس نے مجازی طور پر لندن سے نیویارک تک کے ڈھائی چکر لگائے ہوں گے جو سیارہ زمین کے پورے گھیر(سرکم فرینس) کے ایک تہائی کے برابر بھی ہے۔
پرندہ نمبر 234684 پر5 جی معیار کا سیٹلائٹ ٹیگ لگایا گیا تھا جس سے اس کی نشاندہی ہوتی رہی تھی۔ اس پرندے نے 13 اکتوبر 2022 کو اپنا سفر الاسکا سے شروع کیا اور مسلسل 11 دن اور ایک گھنٹہ تک پرواز کرنے کے بعد ہی تسمانیہ کی زمین کو چھوا تھا۔
سب سے دلچسپ بات یہ ہےکہ بارٹیلڈ گوڈوٹ نسل کے اس پرندے کی عمر صرف پانچ ماہ ہے جس نے اپنی ہی جنس کے ایک اور پرندے کا 2020 میں قائم ریکارڈ 350 کلومیٹر کے فرق سےتوڑدیا ہے۔ اسی طرح 2007 میں اسی قسم کے پرندے نے ایک ہی جست میں کل ساڑھے گیارہ ہزار کلومیٹر کا طویل فاصلہ طے کیا تھا۔ ماہرین ہرسال بارٹیلڈ گوڈوٹ پرندوں پر وائرلیس ریڈیو ٹیگ لگاکر ان کی آمدورفت نوٹ کرتے ہیں جو ان کی افزائشی تحقیق میں بھی کارآمد ہوتی ہے۔
پرواز کےدوران پرندے ہوا سے نمی لیتے ہیں بدن کی چربی سے توانائی حاصل کرتے ہیں۔ اس سفر میں ان کا وزن نصف رہ جاتا ہے اور زمین پر اترنے کے بعد کھاپی کر اس کمی کا ازالہ کرتے ہیں۔