امت نیوز ڈیسک //
شوپیان:جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے ملک مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کے الزام میں املاک اور جائیدادوں کو اٹیچ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں آج پولیس نے ہشنگ پورہ ناگہ بل امام صاحب میں ایک مکان کو منسلک کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ہشنگ پورہ ناگہ بل امام صاحب میں پولیس کی ایک ٹیم نے دو منزلہ مکان پر ایک پوسٹر چسپان کر کے بلڈنگ کو اٹیچ کیا ہے۔ نوٹس بورڈ میں لکھا گیا ہے کہ یہ بلڈنگ ملک مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال میں لائی گئی ہے اور پہلے ہی ایف آئی آر زیر نمبر 104/2022 کے تحت مختلف دفعات کے تحت اس حوالے سے کیس درج کیا گیا تھا اور دوران تفتیش اب اس بلڈنگ کو اٹیچ کیا جاتا ہے اور بنا سرکاری اجازت کے اس میں کوئی کام نہیں کیا جائے گا۔
ایس آئی اے نے بانڈی پورہ میں جماعت اسلامی کی زمین کو سیز کردییاد رہے کہ گزشتہ سال اگست کے مہینے میں ہشنگ پورہ ناگہ بل امام صاحب علاقے میں اسے مکان کے نزدیک فورسز اہلکاروں اور عسکریت پسندوں کے مابین ہوے انکاؤنٹر میں تین مقامی عسکریت پسند ہلاک ہوگئے تھے جن کی شناخت پولیس نے دانش خرشید بٹ ولد خرشید احمد بٹ ساکن لڈی زینہ پورہ شوپیاں ، تنویر احمد وانی ولد بشیر احمد وانی ساکن امربگ امام صاحب شوپیان اور توصیف احمد بٹ ولد غلام نبی بٹ ساکن چیرمرگ شوپیان کے بطور کی تھی۔ اس طرح پولیس نے اس سلسلہ میں کارروائی کرتے ہوئے شوپیاں میں دو منزلہ مکان ضبط کرلیا ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ جموں و کشمیر پولیس نے ایک عرصہ قبل ضلع ڈوڈہ کے ٹھٹھری علاقے سے تعلق رکھنے والے لشکر طیبہ تنطیم سے وابستہ عسکریت پسند کی جائیداد کو ضبط کر لیا تھا۔ ایس ایس پی ڈوڈہ اور ضلع مجسٹریٹ ڈوڈہ نے عدالت حکم پر عمل درآمد کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی اور مذکورہ عسکریت پسند کے گاؤں خان پورہ علاقہ میں واقع 04 کنال اور 2½ مرلہ اراضی کو ریونیو اور پولیس کی مشترکہ ٹیم نے منسلک کیا۔ پولیس کے ترجمان کے مطابق ڈوڈہ کے ٹھٹھری علاقہ کے میں جو جائیداد منسلک کی گئی ہے وہ پاکستان سے کام کرنے والے لشکر طیبہ کے کمانڈر عبدالرشید کی ہے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ عبدالرشید نے اسلحہ کی تربیت حاصل کرنے کے لیے 1993 میں پاکستان گیا تھا اور اسلحہ کی تربیت حاصل کرنے کے بعد اس نے دراندازی کی اور ضلع ڈوڈہ میں سرگرم رہا۔ پولیس بیان کے مطابق عبدالرشید دیگر عسکریت پسندوں کے ساتھ شہریوں اور سکیورٹی فورسز پر حملوں اور علاقے میں تشدد کے واقعات میں ملوث پایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ مذکورہ عسکریت پسند نے نوے کی دہائی میں علاقہ کے کئی نوجوانوں کو عسکریت پسندی میں شامل ہونے کے لیے اکسایا اور بھرتی بھی کیا۔بیان کے مطابق مذکورہ عسکریت پسند کو عدالت نے مجرم بھی قرار دیا گیا اور اس وقت وہ پاکستان سے کام کر رہا ہے اور سوشل میڈیا اور ورچوئل موڈ کے ذرائع ڈوڈہ کے نوجوانوں کو عسکریت پسندی میں شامل ہونے کی طرف راغب کر رہا ہے۔ پولیس کے مطابق مذکورہ عسکریت پسند ایف آئی آر نمبر 23/1997 کے میں ملوث ہے اور عدالت کے حکم کے مطابق مجرم مفرور ہے۔