امت نیوز ڈیسک //
امریکہ میں عام انتخابات میں ٹرمپ کی شکست کے بعد ٹرمپ حامیوں نے دھاوا بول دیا تھا جس کو انہوں نے دھاندلی زدہ انتخابات اور اس کے نتائج قرار دیا تھا۔ کچھ ایسا ہی برازیل میں نظر آ رہا ہے۔ برازیل کے انتہائی دائیں بازو کے رہنما بولسونارو کے حامیوں نے انتخابی شکست کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے اور کئی اداروں پر دھاوا بول دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : چندا کوچر اور ان کے شوہر دیپک کو ملی ضمانت ، بامبے پائی کورٹ نے کہا۔ ’گرفتاری قانون کے مطابق نہیں‘
بولسونارو کے حامیوں نے بائیں بازو کے حریف صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا کی حلف برداری کے ایک ہفتے بعد، اتوار کو برازیل کے دارالحکومت میں کانگریس (پارلیمنٹ)، سپریم کورٹ اور صدارتی محل پر دھاوا بول دیا۔ بولسونارو کے حامیوں کے اس دھاوے پر وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو برازیل کے حالات پر "گہری تشویش” کا اظہار کیا اور زور دیا کہ جمہوری روایات کا ہر ایک کو احترام کرنا چاہئے۔
مودی نے آج ٹوئٹ کیا، ’’برازیلیا میں ریاستی اداروں کے خلاف فسادات اور توڑ پھوڑ کی خبروں پر گہری تشویش ہے۔ جمہوری روایات کا احترام سب کو کرنا چاہیے۔ ہم برازیل کے حکام کو اپنی مکمل حمایت فراہم کرتے ہیں۔‘‘
یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جب مودی نے تشدد کی اس طرح کی رپورٹوں پر تبصرہ کیا ہو۔ جنوری 2021 میں جب واشنگٹن ڈی سی میں یو ایس کیپیٹل پر اس وقت کے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حامیوں نے دھاوا بولا تھا جس کو انہوں نے دھاندلی زدہ انتخابات اور اس کے نتائج قرار دیا تھا، اس وقت بھی وزیراعظم مودی نے تشدد کی مذمت کی تھی۔ 6 جنوری کے واقعے کے بعد مودی نے تشدد اور امریکی کیپیٹل پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’انتظامی اور پرامن اقتدار کی منتقلی جاری رہنا چاہیے۔‘‘