امت نیوز ڈیسک //
جموں و کشمیر پولیس نے راجوری ضلع کے ڈانگری گاؤں میں حالیہ حملے کی تحقیقات کے سلسلے میں 50 سے زائد لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔
سر کاری زرائع نے بتایا کہ چار اضلاع سانبہ، کشموعہ ،ادھم پور اور ریاسی سے جموں و کشمیر پولیس کی خصوصی آپریشنل ٹیموں کو بلایا گیا ہے اور انہیں سیکورٹی پلان کے مطابق مقررہ مقامات پر تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف حصوں سے اب تک پچاس سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان سے پھر چھ گچھ جاری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تفتیشی ٹیم کو حراست میں لیے گئے افراد سے پوچھ گچھ کے دوران کچھ اہم لیڈز ملے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ یکم جنوری کو ڈانگری گاؤں میں عسکریت پسندوں کے چار مکانات پر حملے کے بعد 7 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 14 دیگر زخمی ہوئے۔
ادھر ضلع میں سیکورٹی فورسز کاملی ٹینسی مخالف آپریشن پیر کو لگا تار نویں دن بھی جاری ہے اور راجوری ضلع کے ایک در جن مخصوص مقامات پر تقریب دو درجن دیہاتوں میں محاصرہ اور تلاشی آپریشنز جاری ہیں۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ راجوری کے ڈانگری گاؤں میں اقلیتی طبقہ کےلوگوں پر حالیہ حملے کے بعد بڑے پیمانے پر حفاظتی منصوبہ تیار کیا گیا ہے جس میں علاقے کے تسلط کو بڑھایا گیا ہے اور انسداد بغاوت آپریشن جاری ہے۔
انہوں نے کہا، ”اس انسداد بغاوت ( انسداد ملی ٹینسی آپریشن) کے تحت ، تلاشی کارروائیاں ایک درجن مخصوص مقامات پر دو درجن سے زائد
دیہاتوں پر چل رہے ہیں، ان میں سے کچھ مقامات وہ ہیں جہاں چند ہفتے پہلے عسکریت پسندوں کی موجود گی تھی”۔