امت نیوز ڈیسک //
سرینگر:چار کشمیری نوجوانوں – جنہیں احمد آباد کرائم برانچ، گجرات نے مشکوک نقل و حرکت کے الزام میں – حراست میں لیا تھا کو پولیس نے رہا کر دیا ہے۔ حراست میں لیے جانے کے بعد ان سے کئی گھنٹوں تک پوچھ تاچھ کی گئی تھی۔ جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے قومی کنوینر ناصر کھویہامی نے کہا کہ انہوں نے فوری طور پر گجرات میں پولیس حکام سے رابطہ قائم کیا جوں ہی انہیں کشمیری نوجوانوں کے حراست میں لیے جانے کی اطلاع موصول ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ حکام کی جانب سے انہیں کہا گیا ہے کہ ’’چار کشمیری نوجوانوں کو نریندر مودی اسٹیڈیم (مونٹیرا ایریا) کے نزدیک مشکوک انداز میں گھومتے ہوئے دیکھے جانے کے بعد انہیں پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا گیا تھا۔‘‘
بیان میں ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ انہوں نے گجرات حکومت اور دیگر سینئر پولیس حکام سے رابطہ کیا جن میں ڈی سی پی کرائم برانچ چیتنیا منڈلک اور تفتیشی افسر متیش ترویدی بھی شامل ہیں۔ انہیں بتایا گیا کہ نوجوانوں کو مونٹیرا علاقے سے حراست میں لیا گیا۔ انہیں بتایا گیا کہ بھارت اور نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیموں کے مابین یکم فروری کو نریندر مودی کرکٹ اسٹیڈیم میں سیریز کا آخری ٹی ٹونٹی کرکٹ میچ کھیلا جائے گا۔ انہیں مزید بتایا گیا کہ اسٹیڈیم کے گرد سکیورٹی اہلکاروں نے کشمیری نوجوانوں کو مشکوک انداز میں گھومتے دیکھ کر انہیں پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا۔ ایسوسی ایشن کے ترجمان نے تفتیشی افسر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’پوچھ گچھ کے دوران کوئی بھی مشوک چیز نہ ملنے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔‘‘
ناصر کھویہامی نے حراست میں لیے جانے، اور تفتیش کے بعد رہا کیے جانے والے کشمیری نوجوانوں کی شناخت غلام محمد، ارشاد حسین، نثار احمد، شبیر احمد کے طور پر کی ہے اور یہ سبھی وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے رہنے والے ہیں۔ حقائق جاننے کے بعد پولیس نے نوجوانوں کو چھوڑ دیا۔ پتہ چلا کہ نوجوان کشمیر سے گجرات آنے والا انڈیا نیوزی لینڈ میچ دیکھنے گئے تھے۔ دریں اثناء، گجرات پولیس نے خیر سگالی کے طور پر چاروں کشمیری نوجوانوں کے لیے میچ کے دوران رہائش اور ٹکٹوں کا انتظام کیا تاکہ وہ کرکٹ میچ سے لطف اندوز ہو سکیں۔