امت نیوز ڈیسک //
سری نگر:سماجی بدعات خصوصی منشیات اور موبائل فون کے غلط استعمال نے ہماری نئی نسل کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے اور اگر وقت رہتے اس ناسور پر قابو نہیں پایا گیا تو آنے والا مستقبل انتہائی ناگفتہ بہہ ہونے کا قوی امکان ہے ان باتوں کا اظہارجموںوکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ (رکن پارلیمان) نے ماگام بڈگام میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ سماج میں دن بہ دن پیوست ہورہی بدعات خصوصاً منشیات ، بے راہ روی اور رسوما ت بد سے نجات پانے کیلئے ہر کسی کو اپنا کردار نبھانا ہوگا۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ خدا نہ خواستہ اگر ہماری نوجوان پود میں منشیات کے استعمال کا رجحان اسی رفتار سے بڑھتا گیا تو مستقبل میں قوم و ملت کو بہت سارے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہ ہمارے لئے کسی المیہ سے کم نہیں ہوگا۔ منشیات کے استعمال سے نہ صرف خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہوگا بلکہ دیگر جرائم کا بھی گراف دن بہ دن بڑھتا جارہاہے۔
آج نوبت یہ آن پڑی ہے کہ اب منشیات کے عادی نوجوان اپنے والدین کا قتل کرنے سے بھی کتراتے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منشیات اور دیگر سماجی بدعات کا قلع قمع کرنے کیلئے ہر کسی کو اپنا کردار نبھانا ہوگا اور والدین کا اس میں سب سے زیادہ رول بنتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اپنے بچوں کو مروجہ تعلیم کیساتھ ساتھ دینی تعلیم سے آراستہ کرنا اور ان کی صحیح نشونما اور تربیت کرنا انتہائی ضروری بن گیا ہے۔ سماج میں پائی جارہی ہر ایک بدعت کا واحد راستہ اپنے بچوں کو دین کی تعلیم سے آراستہ کرنا ہے۔
موبائل فون کے غلط استعمال پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ موبائل فون ہماری نئی نسل کیلئے ایک اور چیلنج بن کر سامنے آگیا ہے۔ مفید ہونے کے ساتھ ساتھ موبائل فون کے بہت زیادہ منفی اثرات ہیں اور یہ منفی اثرات ہماری نئی نسل کو دھیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ اگر ہم مزید غفلت میں سوئے رہے تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی اس لئے ضروری ہے کہ ہم وقت رہتے ان بدعات کا قلع قمع کرنے کیلئے عملی اقدامات میں جُٹ جائیں۔
نئی دلی کی پالیسیوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ جموں وکشمیر میں ایک ایسا نظام مسلط کیاگیا ہے جس کا واحد مقصد یہاں کے عوام کو دھونس دباﺅ اور خوف و دہشت میں رکھناہے۔
یہاں حق کی آواز بلند کرنے پر غیر اعلانیہ پابندی عائد ہے۔ آزاد صحافت پر قدغن لگائی گئی ہے اور ذرائع ابلاغ میں حکومتی قصیدہ گوئی کے سوا اور کچھ شائع نہیں ہوتا ہے۔