امت نیوز ڈیسک //
سرینگر:جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے بدھ کے روز کہا کہ ’’یہ ایک کڑوی سچائی ہے کہ اگر نیشنل کانفرنس کمزور نہیں ہوئی ہوتی تو 5 اگست 2019 ممکن نہیں ہو پاتا۔‘‘ انہوں نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’دلی والوں نے کب نیشنل کانفرنس کو کمزور کرنے کی کوششیں نہیں کی؟1953سے لیکر آج تک لگاتار مرکز کی یہی کوشش رہی کہ یہ جماعت کیسے مٹ جائے! لیکن معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ کا کیا کرم ہے کہ لاکھ کوششوں اور سازشوں کے باوجود بھی نیشنل کانفرنس کا ہل کا نشان یہاں کے لوگوں کے دل میں بسا ہوا ہے۔‘‘
ان باتوں کا اظہار سابق وزیر اعلیٰ نے بدھ کو درنگ، ٹنگمرگ میں پارٹی کے شمالی زون کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ حکومت اور عوام کے درمیان جو رابطہ ہونا چاہئے، جموں وکشمیر میں اس وقت اُس رابطے کا فقدان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومتی سطح پر ایسے فیصلے لئے جا رہے ہیں جن سے لوگوں کی ناراضگی میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، پھر چاہے وہ راشن کو لیکر ہو، اسمارٹ میٹروں کو لیکر ہو، بجلی فیس میں اضافے کو لیکر ہو یا پھر روزگار کا مسئلہ ہو۔‘‘عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ ’’موجودہ حکمران صرف دکھاوے میں لگے ہوئے ہیں ہر طرف دیکھا جائے تو شوشے کے سوا اس حکومت میں کچھ نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’جی20کے نام پر دکھاوے کیلئے کتنے کروڑ ضائع کئے گئے، وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے، اس پر ایک نہ ایک دن ضرور ایک کمیشن بٹھایا جائے گا اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی پتہ چل جائے گا کہ کس کو ٹھیکے ملے اور کہاں پر کام ہوا؟‘‘ عمر عبد اللہ کے مطابق ’’حد تو یہ ہے کہ جی 20کے مہمانوں کے جانے کے ساتھ ہی کام ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے، ایک آدھ جگہوں کو چھوڑ کر ہر ایک جگہ پر کام بند کر دیا گیا ہے۔‘‘
اسمبلی الیکشن پر بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ کشمیر میں جی 20کیلئے ماحول ساز گا رہے، ڈی ڈی سی، پنچایت، بلدیاتی اور پارلیمنٹ الیکشن کیلئے ماحول سازگار ہے لیکن ماحول بی جے پی کیلئے سازگار نہیں اس لئے یہاں اسمبلی الیکشن نہیں ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’ بھاجپا بزدلوں کی طرح الیکشن کمیشن کے پیچھے چھپ رہی ہے۔‘‘(یو این آئی)