امت نیوز ڈیسک //
کل جماعتی حریت کانفرنس نے معروف ٹریڈ یونین رہنما آنجہانی پنڈت سمپت پرکاش کی وفات پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس نے معروف ٹریڈ یونین رہنما آنجہانی پنڈت سمپت پرکاش کی وفات پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔ اپنے تعزیتی بیان میں حریت کانفرنس نے مسلسل نظر بند رکھے گئے میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی جانب سے آنجہانی بزرگ رہنما کی مختلف جہات سے کشمیری عوام کے تئیں بے لوث خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ آنجہانی سمپت پرکاش کشمیری مسلمانوں اور پنڈت برادری کے درمیان ایک مضبوط کڑی کا کام کرتے تھے اور مسائل خاص طور پر دیرینہ مسئلہ کشمیر کو مذاکرات اور پر امن ذرائع سے حل کرانے کے بڑے حامی تھے۔ آنجہانی جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تعلق سے آواز بلند کرتے رہے۔
آنجہانی سمپت پرکاش کشمیری پنڈت برادری کی ایک مستند اور باوقار آواز کا نام تھا جنہوں نے تجارتی، سیاسی ، سماجی ، لسانی اور حقوق انسانی کے تحفظ کے محاذ پر قابل قدر کارنامے انجام دیئے۔ بیان میں حریت قیادت بالخصوص مسلسل نظر بند رکھے گئے چیرمین میرواعظ نے آنجہانی کی وفات کو ایک بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے ان کے عزیز و اقربا اور پنڈت برادری کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی پیش کی اور آنجہانی کی آخری رسومات میں شرکت کے ساتھ ساتھ ایک وفد نے سوگواروں کی ڈھارس بھی بندھائی۔
ادھر جموں وکشمیر پرسنل لاء بورڈ کے چیئرمین مفتی اعظم مفتی ناصرالاسلام نے بھی اپنے تعزیتی بیان میں آنجہانی پنڈت سمپت پرکاش کی وفات پر دکھ اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آنجہانی ایک انتہائی ملنسار، ہندو مسلم بھائی چارے کے علم بردار اور کشمیریوں کے ایک بہی خواہ لیڈر تھے۔ ان کی وفات کشمیریوں کے لئے ایک بڑا نقصان ہے جس کی برپائی کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔ مفتی اعظم نے پنڈت سمپت پرکاش کے لواحقین سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں پوری کشمیری قوم کے ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
واضح رہے گزشتہ کل کشمیر کےسرکرہ ٹریڈ یونین لیڈر سمپت پرکاش سرینگر میں اپنی رہائش گاہ پر حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے وہ 88برس کے تھے۔ سمپت پرکاش لگ بھگ پانچ دہائیوں تک کشمیر میں ایک باثر ٹریڈ یونین لیڈر کی حیثیت سے سرگرم ہوئے۔ نوے کی دہائی میں سرکاری نوکری سے سبکدوش ہونے کے بعد بھی وہ ملازمین اور عام لوگوں کے حقوق کیلئے آواز بلند کرتے رہے۔