امت نیوز ڈیسک //
ہماچل پردیش میں موسلادھار بارش نے ریاست کے ہر ضلع کو متاثر کیا ہے، جس سے جان و مال کا کافی نقصان پہنچا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں لینڈ سلائیڈنگ، طوفانی سیلاب اور بادل پھٹنے سے مرنے والوں کی تعداد 42 تک پہنچ گئی ہے جبکہ اموات میں مزید اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔
ہماچل پردیش میں قدرت کا قہر، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں بیالس افراد ہلاکشملہ: ہماچل پردیش میں گزشتہ 48 گھنٹوں سے جاری موسلادھار بارش کی وجہ سے بہت زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ہونے والی بارش کی وجہ سے ریاست بھر میں ہلاکتوں کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ قدرت کے اس قہر سے اب تک ریاست میں 42 اموات ہوچکی ہے، جبکہ درجنوں افراد ابھی بھی لاپتہ ہیں جس کی وجہ سے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔شملہ سے سولن اور منڈی سے ہمیر پور تک کئی اضلاع میں موسلا دھار بارش کا اثر صاف طور سے دکھ رہا ہے۔ بارشوں کی وجہ سے مٹی کے تودے گرنے سے ندی نالوں میں آنے والے سیلاب سے ریاست بھر میں کئی لوگوں کے بہہ جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔ جبکہ انتظامیہ کی جانب سے کئی مقامات پر ریسکیو آپریشن جاری ہے اور ہر گزرتے وقت کے ساتھ ہلاکتوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔منڈی ضلع کے ڈرنگ میں ایک خاندان اس وقت اس تباہی کی زد میں آ گیا جب شدید بارش کی وجہ سے ایک مکان منہدم ہوگیا جس کے ملبے سے ایک ہی خاندان کے 7 افراد کی لاشیں نکالی گئی۔ ضلع میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مجموعی طور پر 18 افراد کی موت ہوئی ہے جبکہ 8 لاپتہ ہیں۔ پیر کی صبح بارش اور لینڈ سلائیڈنگ نے دارالحکومت شملہ کے ایک شیو مندر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ چونکہ پیر کی وجہ سے مندر میں عقیدت مندوں کا ہجوم تھا اور تقریباً 25 سے 30 لوگوں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ ملبے سے اب تک 8 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ موسلا دھار بارش ریاست بھر میں سڑکوں سے لے کر پلوں، بجلی کے ٹرانسفارمروں اور پینے کے پانی کی اسکیموں کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس مانسون نے ہماچل میں 24 جون کو دستک دی تھی۔ مانسون کی پہلی بارش کے ساتھ ہی ہماچل میں تباہی کا منظر دکھنے لگا تھا۔ 13 اگست بروز اتوار کو جاری ہونے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مانسون کے موسم میں 257 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جب کہ لینڈ سلائیڈنگ یا بارش سے متعلقہ حادثات میں 290 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ریاست بھر میں تقریباً 1400 مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے، جب کہ تقریباً 8000 مکانات کو نقصان پہنچا”۔